آرمی ان ایکشن

Raheel Sharif

Raheel Sharif

تحریر : شہزاد سلیم عباسی
ہر طرف پانامہ لیکس چھائی ہے ، ہر سو ایک ہی راگ ہے کہ کسی طرح “نواز شریف اینڈ کو” کو جال میں پھنسائو،مسلم لیگ (ن) کی حکومت گرائو اور جمہوریت کی بساط لپیٹو کا شور ہے۔چار دھانگ عا لم جوڈیشنل کمیشن، سپریم کورٹ کو وزیراعظم کا خط، وزیراعظم کا خود کو قوم کے سامنے پیش کرنے کا حکم اور پانامہ لیکس ثابت ہونے پر گھر جانے کی باتیں زبان زدِ عام ہیں ایسے میںجنرل راحیل شریف کیطرف سے 2 جرنیل ، 3 بریگیڈئراور ایک کرنل کو کرپشن پر جبری ریٹائر منٹ پر بھیجنا ،انہیںپنشن اور میڈیکل کے سوا دوسری تمام مراعات سے محروم کرنا اور لوٹی گئی رقم وصول کرنے کے احکامات نے اپوزیشن لیڈرز کا پانامہ پر شور، ضرب عضب وآہن، مصطفی کمال جلسہ اور شاہ رخ خان کی 2016 کی سپر ہٹ فلم فین سمیت کئی دوسرے محاذوں پرپردے گرا دیے ہیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق کرپشن اور سمگلنگ میںملوث لیفٹیننٹ جنرل عبید اللہ خٹک ، میجر جنرل اعجاز شاہد، بریگیڈئر اسد شہزادہ، بریگیڈئرسیف، بریگیڈئر عامر اور کرنل حید ر ملک وقوم کے خون پسینے کی کمائی لوٹنے والوں میں شامل ہیں اور کچھ انکوائریاںا بھی جاری ہیں۔ تمام سیاسی ، مذہبی، مسلکی ، سیکولر ، لبرل اور روشن خیال رہنمائوںنے آرمی چیف کے اس بیان کونہ صرف وقت کی اہم ضرورت قرار دیا بلکہ اسے آرمی چیف کی وطن سے محبت اور قوم سے پیار کی بڑی وجہ قرار دیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ آرمی چیف نے بلا امتیاز کاروائی کر کے اعلیٰ مثال قائم کی، ملتان کے گدی نشین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آرمی چیف نے کے مطابق کوئی ادارہ مقدس گائے نہیں ہے،بائو تائو کے ماہر اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ فوج نے بال سیاستدانوں کے کورٹ میں پھینک دی اب ہمیں اسکی پیروی کرنی چاہیے۔ اور کچھ رہنمائوں نے کہاکہ جنرل راحیل شریف نے بڑا قدم اٹھا یا ہے اس لیے پانامہ لیکس والے اسکے نیچے آئیں گے اور جنرل راحیل شریف نے اپنے گھر سے صفائی مہم شروع کر کے عمدہ روایت ڈالی ہے۔

Nawaz, Imran and Zardari

Nawaz, Imran and Zardari

نواز شریف ،زرداری ، عمران خان، چوہدری برادران، شیرپائو ، سلیم سیف اللہ، ملک ریاض ، جہانگیر ترین، علیم خان،چوہدری اعتزاز احسن، یوسف رضا گیلانی، پرویز اشرف، اور باقی سیاسی و کاروباری لوگوں پر کرپشن کے کیس لاکھوں کی تعداد میں ہیں اسی طرح قتل و غارت اور غنڈا گردی کے کیسز میں ملو ث نادیدہ قوتوںکے بھی لاکھوںکیس ہیں جو ہمیشہ حکومتوں میں جگہ پاتے ہیں۔مثلاََ زرداری صاحب 31 سے زائد کیسوں کے باوجودتمام تر تحقیقات سے کوسوں دور ملک سے باہر عالم آرام گاہ میں قیام پذیر ہیں اسی طرح الطاف حسین تمام ترکالے دھندوں کے نقشہ پاکستان سے اوجھل ہیں، اسکے علاوہ بھی کتنے سارے کرپٹ سیاستدان ، بیوروکریٹس ،منی لانڈرنگ کے گیمر، انسانی خون کو شراب کا جام سمجھنے والے آلہ دین کے چراغ اورکئی جرنیل بھی منظرنامے سے غائب ہیں۔

سوال یہ ہے کہ جن لوگوں نے اثاثے ظاہر کیے ہیں کیسے جانچ کی جائیگی کہ انہوں نے اصلی اثاثے ظاہر کیے ہیں یا صرف 1 فیصدشو کرائے ہیں ۔ شنید ہے کہ آرمی چیف اور کورکمانڈرزبھی جلد اپنے اثاثے ڈکلیئر کرینگے۔ ہمارے ملک کے حکمرانوں کا یہ حال ہے کہ زرداری، عمران، چو ہدری برادران، اے این پی ، ایم کیو ایم والے سب آرمی چیف کے بیان کی حمایت کر کے آہستہ سے کہتے ہیں کہ ہمیں کچھ نہیں کہنا صرف نواز شریف کو فارغ کرکے اسکی حکومت کو چلتا کرو ۔ حکمران جماعت کے علاوہ باقی جماعتوں کو بھی اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے ۔ بہرحال عوام اور کسی حد تک کمزور اپویشن جماعتون کا خیال ہے کہ شاید کاکڑ فارمولااپلائی ہو جائے، مارشل لاء لگا دیا جائے یا حکومت کو ٹف ٹائم دے کر الیکشن کا کہا جائے یا نواز شریف کو استعفٰی پر مجبور کیا جائے لیکن نواز شریف کی بہتر حکمت عملی اور اپنی پکی سیاست نے پانامہ ایشو کی ہوا ہی نکال دی ہے ،یہ الگ بات ہے کہ نواز شریف کچھ سہمے سے لگ رہے ہیں۔

آرمی چیف نے بیان دیا کہ دہشت گردی ، کرپشن کی کھوکھ سے جنم لیتی ہے درست کہا ہے لیکن کیا ہمیں اس پر شرح صدر ہے کہ دہشتگردی کی بڑی وجوہات میں ایک بڑی وجہ کرپشن ہی ہے اور اسے ہر ادارے اور محکمے سے ختم کرنا از حد ضروری ہے ؟ COAS نے ہر طرف کرپشن کے شور و غوغا پر یہ تاثر تو دیا کہ فوج میں بھی کرپشن کی سزائیں دی جاتی ہیں ، تو کیا ہم اس سے یہ اخذ کر سکتے ہیں کہ آرمی یا کوئی دوسرا ادارہ مقدس گائے نہیں ہے ؟ آرمی چیف کا 8 فوجی افسران کو برطرف کرنا اور لوٹی ہوئی رقم واپس کرنے کا حکم جاری کرنا احسن اقدام ہے لیکن کیا جبری ریٹائرمنٹ پر بھیجنا ہی کافی ہے یا سزا وجزا کا میکنزم بھی موجود ہے ؟کیا ان جبری ریٹائرڈ افسران کے بیٹوں کا ارب پتی ہونے پر کوئی ٹرائل ہو سکتا ہے۔

Pak Army

Pak Army

پاک فوج کے جوان ہمارے ماتھے کا جھومر اور آنکھ کا تارہ ہیں جو سیاچن جیسے اونچے دفاعی پہاڑوں پر ہمارے لیے قربانی دیتے ہیں اور شوال جیسی خطرناک وادیوں میں ہم گنہگاروں کے لئے سینے پر گولی کھا کر بھی پاکستانی پرچم کوسر بلند رکھتے ہیںاور اسی طرح آج چیف آف آرمی سٹاف بھی عوام میں اپنی جرت و بہادری اور ضرب عضب جیسے آپریشن کی وجہ سے مقبولیت کے اعلی درجے پر فائز ہیں۔ قائد اعظم کا کی روح تڑپ گئی ہو گی کہ جب دو دن پہلے قائد اعظم بین الصوبائی گیمز منعقد ہوئی اور مہمان خصوصی صدر مملکت ممنون حسین تھے لیکن تقریب میں قائد کا پورٹریٹ تک نہیں تھا۔ ناروے اسلو میں مریض کی جان بچانے کے لیے ایف 16 جیٹ10 گھنٹے کا سفر 30 منٹ میں طہ کر کے ایک عام شہری کی جان بچانے پہنچ گیا اور جان بھی بچا لی۔

لیکن ہمارے حکمران تو تھر میں بچوں کی ہلاکتوں اور کراچی میں گرمی پڑنے سے بارہ سو سے زائد افراد کے مر جانے پر بھی ٹس سے مس نہیں ہوئی ۔ جس ملک میں آج تک سیالکوٹ کے دو بھائیوں، شاہ زیب خان قتل، قصورسانحہ جیسے پبلک انٹرسٹ کے واقعات پر کوئی کاروائی نہ ہو سکی ہو تو بڑے بڑے مگر مچھوں ، انڈر ورلڈ کے بیورکریٹس ، سیاستدانوں، جرنیلوں اور کاروباریوں پر کون ہاتھ ڈالنے کی جسارت کر سکتا ہے کیونکہ احتساب کرنے سے دوسرا آئینہ بھی دکھا سکتا ہے ۔ایک دوسرے پر محض الزام تراشی کر کے عوام کی آنکھوں میں دھول جھولنے والے بے ضمیر حکمران کیسے تھر ، بوچستان اور فاٹا کے لیے خوشحالی کاپیغام لا سکتے ہیں؟۔

یہ بھی فقط قیاس از بعید کی مانند ہے کہ آرمی چیف ایکسٹنشن لینگے، استعفیٰ یا مارشل لاء لگے گا ایساناممکنات میں سے ہے اگر یہ سب چیزیں مقصود ہوتیں تو عمران خان کا دھرنا اچھا بہانہ تھا۔حکمرانوں سے عوامی استدعا ہے کہ الزامات اورٹارگٹ کرنے کے بجائے مسائل کا حل ڈھونڈے جس سے ملک میں امن و خوشحالی آسکے۔

Shahzad Saleem Abbasi

Shahzad Saleem Abbasi

تحریر : شہزاد سلیم عباسی
shahzadsaleemabbasi@gmail.com