سسرال سسرال

Dr Asim

Dr Asim

تحریر : محمد اسد سلیم
ہم تو ڈوبے ہے صنم ساتھ تم کو بھی لے ڈوبے گے۔ یہ شعر ایک بریکنگ نیوز سن کے اچانک میرے ذہن میں آگیا ۔وہ خبر ڈاکٹر عاصم کے کیس میں اہم پیش رفت سے متعلق تھی۔ انسداد دہشگردی عدالت نے جے ۔آئی ۔ٹی کو تسلیم کرتے ہوئے تین بڑے سیاستدانوں کی دخواست ضمانت مسترد کردی ۔اور یوں ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر ،روف صدیقی پاک سر زمین پارٹی کے انیس قائم خانی اور پی پی پی کے رہنما قادر پٹیل کو گرفتار کرنے کے احکمات جاری کردئے گئے۔

نامزد مئیر کراچی وسیم اختر ،روف صدیقی اور انیس قائم خانی کو تو احاطہ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا مگر قادر پٹیل نے عدالت کے فیصلہ آنے سے پہلے ہی فرار ہونے میں عافیت جانی اور چپ چاپ اپنی گاڑی میں بیٹھ کر چلے گئے ۔ جب پولیس نے گرفتاری کے لئے چھاپے مارنا شروع کئے تو چارونچار بوٹ بیسن تھانے میں آکے گرفتاری دے دی۔

وہ اپنی پریس کانفرس میں بتا رہے تھے کہ وہ فرار نہیں ہوئے بلکہ عدالت میں تاخیر سے پہنچنے کی وجہ سے عدالت کے اندر داخل نہ ہوسکا اس لئے واپس آگیا ۔۔یہ واقعہ سن کے مجھے اپنے سکول کے زمانے کا ایک دوست یاد آگیا وہ اکثر سکول میں آنے کی بجائے سیر سپاتے کے لئے نکل جایا کرتا تھا ۔ایک دن ایسا ہوا کے اس کے چچا ٹیچر سے ملنے سکول آئے تو پتا چلا کے وہ تو آج سکول پہنچا ہی نہیں خیر یہ خبر اس لڑکے تک بھی پہنچ گئ کے اس کے چچا سکول پہنچ گئے ہیں تو وہ ان کے گھر پہنچنے سے پہلے ہی گھر پہنچ گیا اور یہ کہانی بنائی کے میں تو سکول گیا تھا۔

Mustafa Kamal

Mustafa Kamal

مگر تاخیر سے پہنچنے کی وجہ سے سکول میں داخل نہیں ہونے دیا گیا ۔خیر واپس گرفتاریوں کی بات کرتے ہے ۔مزے کی بات تو یہ تھی کے دودھ سے دھلے ہونے کا دعویٰ کرنے والی پاک سر زمین پارٹی کے سینئر رہنما انیس قائم خانی گرفتار ہونے والوں میں شامل تھے ۔مصطفی کمال تو خود انیس قائم خانی کو سسرال کی گاڑی تک رخصت کرنے آئے۔

نامزد مئیر کراچی وسیم اختر اور روف صدیقی کو جب بکتر بند گاڈی کے ذریعے جیل منتقل کیا جارہا تھا تو وہ یوں گاڑی سے باہر نکل کر وکٹری کا نشان بنا رہے تھے جیسےان پر دہشگردوں کی معاونت کا نہیں بلکہ عوام کی ضرورت سے زیادہ خدمت کا الزام لگا ہوں ۔ خیر یہ سب ملزمان اب کراچی کی سینٹرل جیل کے بی کلاس میں سلاخوں کے پیچھے موجود ہیں وہ کہتے نہ ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود وایاز۔۔اب دیکھنا یہ کے اس کیس میں مزید کیا پیشرفت سامنے آتی ہے۔

Muhammad Aslam Saleem

Muhammad Aslam Saleem

تحریر : محمد اسد سلیم
asadsaleem414@gmail.com