رمضان ” صبر کا مہینہ

Ramadan Mubarak

Ramadan Mubarak

تحریر: کہکشاں صابر
اسلامی سال کا نواں مہینہ رمضان المبارک ہے۔ للہ سبحانہ و تعالیٰ نے اس مبارک مہینے کے روزے کو دین میں فرض قرار دیا ہے جیسا کہ ارشاد خداوندی ہے : ماہ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرا?ن نازل کیا گیا جو لوگوں کیلئے ہدایت کا باعث ہے اور اس میں راہ ہدایت کی واضح نشانیاں ہیں اور فرقان ہے، اس لئے جو کوئی بھی ماہ رمضان کو پا لے تو وہ اس ماہ کے روزے رکھے یہ وہ مہینہ ?ے جس میں مسلسل رحمت پروردگار نازل ?وتی رہتی ?ے اس مہینہ میں پروردگار نے اپنے بندوں کو یہ وعدہ دیا ?ے کہ وہ ان کی دعا کو قبول کرے گا یہی وہ مہینہ ?ے جس میں انسان دنیا و آخرت کی نیکیاں حاصل کرتے ?وئے کمال کی منزل تک پہنچ سکتا ?ے

زمین پر معصوم ملائکہ کا نزول کا مہینہ،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آسمانوں سے رحمتوں کی بارشوں کا مہنیہ ،
نیکو کاروں کے لئے درجات میں بلندی کی بشارتوں کا مہینہ ، دعاؤں کی قبولیت کی ساعتیں کا مہینہ ، سحری کے ایمان افروز لمحات کا مہینہ،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ افطار کی بابرکت گھڑیوں کا مہینہ، تلاوت قرآن سے فضائوں کا گونجنے کا مہینہ ، نعت مصطفی? سے مسلمانوں کے جھومنے کا مہینہ، تراویح کی حلاوتیں کا مہینہ،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تہجد کی نماز کی چاشنی کا مہینہ ، حالت روزہ میں دلوں کے جگمگانیکا مہینہ ،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔روزہ داروں کے پررونق چہروں کے نور ہونے کا مہینہ، مساجد میں مسلمانوں کے جم غفیرکا مہینہ،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عاصیوں کے لئے مغفرت کے پروانے تقسیم کرنے کا مہینہ،صدقات و خیرات و زکوٰ? کا تقسیم ہونا کا مہینہ، قرآن کریم میں رمضان کے علاوہ کسی دوسرے مہینہ کا نام نہیں آیا ہے۔ اس ماہ مبارک میں قرآن کا نزول ہوا

Allah

Allah

نزول کے پہلے مرحلے میں قرا?ن مکمل طور پر لوح محفوظ میں لکھا گیا۔ یہ مرحلہ کتنے عرصہ میں مکمل ہوا اور اس کی تاریخ کیا ہے؟ اس بارے میں قرا?ن و حدیث دونوں خاموش ہیں۔یہ سب غیبی امور ہیں۔ شاید سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے قلم کو پیدا فرمایا پھر اسے حکم دیا :لکھو۔ اس نے ما کان ومایکون سب کچھ لکھ دیا۔وہ لکھا کہاں ہے؟ کیا وہ کتاب ، لوح محفوظ میں تو نہیں؟۔ قرا?ن پاک کے لوح محفوظ میں ہونے کے بارے میں شہادت موجود ہے۔ بلکہ وہ قرا?ن مجید ہے اور لوح محفوظ میں ہے۔ قرآن کریم لوح محفوظ سے شب قدر میں یکبارگی اتارا گیا۔پھر اسے آسمان دنیا کے بیت العزت میں رکھا گیابعد میں جبریل امین اس سے تھوڑا تھوڑا کرکے اوامر ونواہی اور اسباب لے کر نازل ہواکرتے۔ اور یہ بیس سال میں سب کچھ ہوا۔

نزول کیلئے قرا?ن مجید میں لفظ تنزیل استعمال ہوا ہے۔ جس کے معنی ہیں تھوڑا تھوڑا کر کے نازل کرنا۔ جبکہ انزال کے معنی کسی چیز کو ایک ہی دفعہ نازل کر دینا۔ قرا?ن مجید میں لفظ انزال جہاں استعمال ہواہے اس سے مراد عموماً وہ نزول ہے جو لوح محفوظ سے ا?سمان دنیا کی طرف ہوا۔اور تنزیل سے مرا دوہ نزول جو آسمان دنیا سے آپ ? پر بتدریج ہوا۔ اس تیسرے مرحلے میں سیدنا جبریل ? نے ا?سمان دنیا سے قرا?ن کو نبی? کے قلب مبارک پر نازل کیا۔پہلے دونوں مرحلوں کی نسبت اس مرحلے میں قرآن مجید کو تھوڑا تھوڑا کرکے نازل کیا گیا۔ عربی اصطلاح میں اسے “مْنَجَّم” بھی کہتے ہیں۔آیات کو بھی نجم کہا گیا ہے۔اس میں کوئی لفظ بھی خواب ، الہام یا بلاواسطہ کلام سے نازل نہیں ہوا۔ صرف جبریل ? امین ہی واسطہ تھے۔

MUHAMMAD PBUH

MUHAMMAD PBUH

کسی شخص نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کیا : یا رسول اللہ! رجب کا ثواب زیادہ ?ے یا ماہ رمضان کا؟ تو رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ماہ رمضان کے ثواب پر قیاس نہیں کیا جا سکتا.گویا خدا وند تعالی بہانہ طلب کر رہا ?ے کہ کسی طرح میرا بندہ میرے سامنے آکر جھکے تو سہی . کسی طرح آکر مجھ سے راز و نیاز کرے تو سہی تا کہ میں اس کو بخشش دوں رمضان کا مہینہ ایک مبارک اور باعظمت مہینہ ?ے یہ وہ مہینہ ?ے جس میں مسلسل رحمت پروردگار نازل ?وتی رہتی ?ے اس مہینہ میں پروردگار نے اپنے بندوں کو یہ وعدہ دیا ?ے کہ وہ ان کی دعا کو قبول کرے گا یہی وہ مہینہ ?ے جس میں انسان دنیا و آخرت کی نیکیاں حاصل کرتے ?وئے کمال کی منزل تک پہنچ سکتا ?ے.اور پچاس سال کا معنوی سفر ایک دن یا ایک گھنٹہ میں طے کر سکتا ?ے. اپنی اصلاح اور نفس امارہ پر کنٹرول کی ایک فرصت ?ے جو خدا وند تعالی نے انسان کو دی ?ے . خوش نصیب ہیں وہ لوگ جنہیں ایک بار پھر ماہ مبارک رمضان نصیب ?وا اور یہ خود ایک طرح سے توفیق الھی ?ے تا کہ انسان خدا کی بارگاہ میں آکراپنے گنا?وں کی بخشش کا سامان کر سکے ، ورنہ کتنے ایسے لوگ ہیں جو پچھلے سال ہمارے اور آپ کے ساتھ تھے لیکن آج وہ اس دار فنا سے دار بقائ کی طرف منتقل ?و چکے ہیں

حضرت ابو ہریرہ رضی ا? عنہ سے روایت ہے کہ حضور? فرماتے ہیں آدمی کے ہر نیک کام کا بدلہ دس سے سات سو گناہ تک دیاجاتا ہے۔ ا? تعالیٰ نے فرمایا۔ سوائے روزے کے روزہ میرے لئے ہے اور اس کی جزا میں دوں گا۔ ا? تعالیٰ کا مزید ارشاد ہے بندہ اپنی خواہش اور کھانے کو صرف میری وجہ سے ترک کرتا ہے۔ روزہ دار کے لئے دو خوشیاں ہیں۔ ایک افطار کے وقت اور ایک اپنے رب جل جلالہ سے ملنے کے وقت۔ روزہ دار کے منہ کی بو ا? کے نزدیک مشک سے زیادہ پاکیزہ ہے۔(صحیح مسلم جلد اول صفحہ نمبر 363) حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ رمضان المبارک کی ہرشب وروز میں اللہ کے یہاں سے جہنم کے قیدی چھوڑے جاتے ہیں اور ہر مسلمان کیلئے ہرشب وروز میں ایک دعا ضرور قبول ہوتی ہے
یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے اور یہ باہمی رواداری اورغم خواری کا مہینہ ہے۔

تو ہمیں چاہئے کہ خوب گڑگڑا کر صبرو عاجزی کے ساتھ اپنے لئے، والدین کیلئے، خصوصاً امت مسلمہ کیلئے کیونکہ امت مسلمہ اس دور میں ہرجگہ ہرملک میں پریشان ہے۔ خواہ وہ مسلم ممالک ہوں یا غیرمسلم ممالک۔ لہذا امن عالم کیلئے اور مسلمانوں کی فتح وکامرانی کیلئے اس رمضان المبارک کو غنیمت سمجھیں اور دعائ مقبول میں انہیں یاد رکھیں یہ ماہ ہے ہی دعا کی مقبولیت کا تو کیوں نہ ہم اس سے فائدہ اٹھائے تو کیوں نہ ہم رب کے حضور گڑگڑائے رمضان کی مقدس راتوں میں سے ایک رات لیل? القدر
جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ کی امت پر رب ذوالجلال کی طرف سے ہونے والی خصوصی عنایات میں سے ایک عظیم عنایت ورحمت ہے، قرا?ن مجید میں اس رات کو ہزار مہینوں سے افضل قرار دیا گیا چنانچہ ارشاد باری ہے لیل? القدر خیرمن الف شہر۔ شب قدر کی اہمیت کیلئے قرا?ن کریم میں بیان کردہ مذکورہ فضیلت ہی کافی تھی مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو اس کی قدرومنزلت بتانے کیلئے متعدد ارشادات فرمائے ہیں، ا?پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جوشخص لیل? القدر میں ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے عبادت کیلئے کھڑا ہو اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں

Mercy

Mercy

پہلا عشرہ رحمت کا ہے اور دوسرا عشرہ مغفرت کا ہے اور تیسرا وا?خری عشرہ اپنی عبادات وریاضت اور اعتکاف سے اللہ تبارک وتعالیٰ کو راضی کرکے جہنم سے خلاصی کا ہے۔ لہذا ہمارے درمیان یہ ماہ بشکل مہمان موجود ہے چار چیزوں کی اس میں کثرت رکھا کرو جن میں سے دو چیزیں اللہ کی رضا کے واسطے اور دو چیزیں ایسی نہیں جن سے تمہیں چارہ کار نہیں، پہلی دو چیزیں جن سے تم اپنے رب کو راضی کرو وہ کلمہ طیبہ اور استغفار کی کثرت ہے اور دوسری دو چیزیں یہ ہیں کہ جنت کی طلب کرو اور جہنم سے پناہ مانگو۔ جو شخص کسی روزہ دار کو پانی پلائے حق تعالیٰ (قیامت کے دن) میرے حوض سے اس کو ایسا پانی پلائیں گے کہ جس کے بعد جنت میں داخل ہونے تک پیاس نہیں لگے گی۔ حضور? کا ارشاد ہے کہ جو شخص بغیر کسی شرعی عذر کے ایک دن بھی رمضان کا روزہ چھوڑ دے تو رمضان کے علاوہ وہ پوری زندگی بھی روزے رکھے وہ اس کا بدل نہیں ہو سکتے۔

ہمیں اس رحمتوں ،برکتوں اور مغفرت والے مہنیکی قدر کرنی چاہئے پتہ نہیں ا?ئندہ سال ہمیں یہ ماہ نصیب ہوبھی کہ نہیں۔ ہم لوگ اکڑ سوال کرتے ہے کہ ہماری دعاؤں میں اثروطاقت نہیں ہماری دعائیں کیسے طاقتور بنیں اس کے لیے اللہ تعالیٰ نے سورہ? اعراف ( ا?یت نمبر 55 )میں فرمایا ”کہ تم اپنے رب سے دعا کیا کرو عاجزی کے ساتھ اور پوشیدہ طریقے سے” ۔ اس ا?یت سے معلوم ہوا کہ دعا کرنے والا خشوع و خضوع یعنی عاجزی اور توجہ کے ساتھ اللہ سے دعا مانگے اور دوسرا ادب سیتو یہ معلوم ہوا کہ ا?ہستہ ا?واز سے دعا مانگے۔

تحریر: کہکشاں صابر