نریندر مودی کرپٹ نہیں، کرپشن کا مقابلہ کر رہا ہے : عمران خان

Imran Khan

Imran Khan

تلہ گنگ (جیوڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا تلہ گنگ میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن اور منی لانڈرنگ ہے۔ کرپشن کا مقابلہ کیے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔ ملک کا مستقبل بچانے کے لیے قوم کو کرپشن کیخلاف اکٹھا ہونا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ نقل مارنے کے لیے بھی عقل چاہیے۔ جب نواز شریف سے پیسوں کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ پیسہ قطری نے دیا۔

اب ہم سابق صدر آصف علی زرداری سے بھی پوچھیں گے کہ سرے محل کہاں سے آیا؟ ان سے کہتا ہوں کہ وہ بھی کسی قطری شہزادے کو پکڑ لیں کیونکہ انھیں بھی ضرورت پڑے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عاصم پر 460 ارب روپے کی کرپشن کا الزام ہے جبکہ خیبر پختونخوا کا سارا بجٹ 113 ارب روپے کا ہے۔ شرجیل میمن نے 5 ارب روپے کی کرپشن کی لیکن پاکستان ایسے واپس آیا جیسے ورلڈ کپ جیت کر آیا ہو۔ پاکستان واپسی پر اس کے گلے میں پھولوں کے ہار ڈالے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کرپٹ نہیں بلکہ کرپشن کا مقابلہ کر رہا ہے۔ مودی کا بیرون ملک کوئی بزنس نہیں ہے۔ جبکہ دوسری جانب جس کا سب کچھ بیرون ملک ہو وہ پاکستان کیساتھ وفادار نہیں ہو سکتا۔ نواز شریف کا سرمایہ بیرون ملک ہے لیکن وہ دوسروں کو ملک میں سرمایہ کاری کا کہتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف ایک صوبے کی نہیں بلکہ پورے ملک کی جماعت ہے۔ اکیس سال قبل صرف میانوالی کی ایک سیٹ سے جدوجہد کرنے والی تحریک انصاف پورے ملک میں پھیل چکی ہے۔ باقی ساری جماعتیں سکڑ کر صوبوں تک محدود ہو گئی ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ ہم نے 21 سال ملک کو بدلنے کی جدوجہد کی، انشا اللہ ہمارا ملک بدلنے والا ہے، وہ اب وہ وقت زیادہ دور نہیں ہے۔ تحریک انصاف ملک کی واحد جماعت ہے جو پاکستان کے مسئلے حل کرے گی۔ اپنی جدوجہد سے ملک کی تقدیر بدلیں گے۔

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں کئی اداروں میں تبدیلی لا چکے ہیں۔ اس کی واضح مثال پنجاب اور خیبر پختونخوا کی پولیس میں فرق کو دیکھ لیں۔ خیبر پختونخوا پولیس میں سیاسی مداخلت ختم کی، پولیس میں سزا اور جزا کا نظام لائے، بھرتیاں میرٹ پر ہوئیں اور آئی جی بھی ایماندار لگایا۔ پنجاب میں پولیس تب ٹھیک ہو گی جب آئی جی میرٹ پر لگے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے آئی جی کو تبدیل کرنا افسوسناک ہے۔ اے ڈی خواجہ کو اس لیے تبدیل کیا گیا کیونکہ وہ غلط کام نہیں کرتا تھا۔