مقبوضہ کشمیر میں آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ واپس لیا جائے: ایمنسٹی انٹرنیشنل

Amnesty International

Amnesty International

نئی دہلی (جیوڈیسک) انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارتی حکومت کو سفارش کی ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں رائج متنازعہ قانون آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ واپس لیا جائے یہ قانون انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا باعث بن رہا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ(افسپا) بارے خصوصی رپورٹ تیار کر لی ہے۔

امکان ہے کہ 28مئی کو رپورٹ سرینگر میں جاری کی جائے۔ آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ (افسپا)1992ء سے مقبوضہ کشمیر میں نافذ ہے۔ اس قانون کے تحت مقبوضہ کشمیر میں تعینات بھارتی فوجیوں کو کسی بھی شہری کو شک کی بنیاد پر حراست میں لینے حتیٰ کہ گولی مارنے کا اختیار ہے۔

اس قانون کے تحت کسی شہری کو عدالتی کاروائی کے بغیر حراست میں بھی رکھا جا سکتا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ بارے دو سال میں رپورٹ مکمل کی ہے۔رپورٹ کو جاری کرنے سے قبل بھارتی حکومت کو بھیجے گی۔ ایمنسٹی حکام کا کہنا ہے کہ ایمنسٹی اپنے سٹینڈرڈ طریقہ کار کے تحت رپورٹس پہلے متعلقہ حکومتوں کو بھیجتی ہے تاکہ معاملات میں شفافیت ہو۔

ذرائع کے مطابق نئی دہلی میں بھارتی وزارت داخلہ میں ان دنوں رپورٹ پر مشاورت ہو رہی ہے۔ رپورٹ پر بھارتی حکومت کے تبصرے کے بعد اسے جاری کیا جائے گا۔ نئی دہلی میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کی میڈیا چیف ڈوگرہ نندی نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ بارے رپورٹ جلد ہی جاری ہو گی۔