روس کی شام اور ایران سے مشاورت

Syria

Syria

شام (جیوڈیسک) روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف ماسکو میں شام اور ایران کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ملاقات کر رہے ہیں جس میں شام میں جاری لڑائی خصوصاً حلب کی صورتحال پر بات چیت کی جا رہی ہے۔ لاوروف کا کہنا تھا کہ روس شام کی حکومت کی حمایت جاری رکھے گا۔

دوسری طرف مغرب روس اور شام پر باغیوں کے زیر تسلط شہر حلب پر بمباری کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کے خلاف دباؤ بڑھانے کے لیے نئی پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہا ہے۔

لاوروف اپنے شامی ہم منصب ولید المعلم اور ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتوں کے بعد ان مذاکرات میں شریک ہو رہے ہیں۔

ایران بھی شام کے صدر بشار الاسد کا قریبی اتحادی ہے۔

ادھر شام میں باغیوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے مشرقی حلب کے سکیورٹی حصار کو ختم کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔

باغیوں کے ایک اتحاد نے جمعہ کو ٹوئٹر پر بتایا کہ احرار الشام نے شہر کے مشرقی جانب ایک فوجی فضائی اڈے پر راکٹوں سے حملہ کیا۔

حلب کا مشرقی حصہ باغیوں جب کہ مغربی شامی سکیورٹی فورسز کے زیر کنٹرول ہے۔

شام کی صورتحال پر نظر رکھنے والی تنظیم “سریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس” کا کہنا ہے کہ باغیوں نے شہر کے جنوب مغربی حصے میں دو کار بم دھماکے کیے اور تقریباً 150 سے زائد راکٹ داغے۔

حلب شہر کی صورتحال پر عالمی برادری کی طرف سے شدید تشویش کا اظہار کیا جاتا رہا ہے اور یہاں محصور لاکھوں لوگ پانی، خوراک اور طبی امداد کی کمی کا شکار ہیں۔