چیف ٹریفک آفیسر فیصل آباد کی اہم ترین خالی آسامی پر موزوں آفیسر کا تقرر نہ ہو سکا

Faisalabad

Faisalabad

فیصل آباد : کئی ماہ گزرنے کے باوجود چیف ٹریفک آفیسر فیصل آباد کی اہم ترین خالی آسامی پر موزوں آفیسر کا تقرر نہ ہو سکا ہے جبکہ اضافی چارج دیگر افسران کو دیئے جانے کے باعث ٹریفک کا نظام سخت مسائل کا شکار ہو گیاہے۔

ٹرانسپورٹ مافیا کے وارے نیارے ہونے سمیت حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی اور یکم فروری سے تمام روٹس پر ہرقسم کی بسوں وویگنوں کا کرایہ 74 پیسے فی مسافر فی کلومیٹر مقرر کئے جانے کے باوجود مذکورہ کرایہ ناموں پر عملدرآمد سمیت اوور لوڈنگ و اوور چارجنگ کا بھی خاتمہ نہ ہوسکاہے جس پر شہریوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے خادم اعلیٰ پنجاب محمدشہباز شریف اور آئی جی پولیس پنجاب مشتاق احمد سکھیرا سے صورتحال کافوری نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔

فیصل آباد سے روزانہ مختلف شہروں کے درمیان سفر کرنے والے مسافروں اور شہریوں کی بڑی تعداد نے میڈیاسے بات چیت کے دوران بتایاکہ چیف ٹریفک آفیسر سٹی ٹریفک پولیس فیصل آباد محمد معصوم کو کئی ماہ قبل تبدیل کردیا گیا تھا مگر ان کی جگہ نیا سی ٹی او تعینات کرنے کی بجائے ان کے عہدہ کااضافی چارج پنجاب ہائی وے پٹرولنگ پولیس پوسٹس فیصل آباد کے ایس ایس پی سردار محمد آصف خان کو سونپ دیا گیا تھا جن کے ذمہ فیصل آباد ڈویژن کے چاروں اضلاع فیصل آباد، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ ،چنیوٹ کی درجنوں پنجاب ہائی وے پٹرولنگ پوسٹس کی کارکردگی کی نگرانی کرنا تھا جس کے باعث ٹریفک پولیس کے اہم ترین شعبہ کے معاملات بری طرح متاثر ہورہے تھے۔

تاہم اب گزشتہ روز ایس ایس پی ، پی ایچ پی فیصل آباد ریجن سردار محمد آصف خان کو سنٹرل پولیس آفس لاہور رپورٹ کرنے کاحکم دیاگیا ہے جبکہ ان کی جگہ فاروق احمد ہندل کو ایس ایس پی پٹرولنگ فیصل آباد ریجن تعینات کیاگیاہے لیکن ایک بار پھر چیف ٹریفک آفیسر سٹی ٹریفک پولیس فیصل آباد کے عہدہ کااضافی چارج بھی انہیں سونپ دیاگیاہے۔ انہوںنے کہاکہ فیصل آباد کا بااثر ٹرانسپورٹ مافیا مستقل سی ٹی او نہ ہونے کے باعث کھلے عام قانون کی دھجیاں بکھیرنے اور حکومتی رٹ چیلنج کرنے میں مشغول ہے۔

انہوںنے کہاکہ چناب چوک فیصل آباد سمیت شہر کے بعض دیگر مقامات پر قائم بااثر شخصیات و ٹرانسپورٹرز کے اڈوں پر مسافروں کی جیبوں پر دن دہاڑے ڈاکے ڈالے جا رہے ہیں اور ان سے مقرر کردہ کرایوں سے دوگنا کرائے وصول کئے جارہے ہیںمگر سی ٹی او نہ ہونے کے باعث ٹریفک وارڈن اپنے فرائض سے غفلت برتتے ہوئے صرف رکشوں اور موٹر سائیکلوں کے چالان کرنے میں مصروف ہیں اور انہیںمجبوراً دوگناکرائے ادا کرنے والے مسافروں سے کوئی دلچسپی نہیں۔

انہوں نے کہاکہ روزانہ ہزاروں کی تعداد میں بسوں، ویگنوں، کوسٹرز، ہائی روفس، ون ٹی آر گاڑیوں کے مسافروں کو ڈبل کرائے لے کر لوٹا جارہاہے مگر متعلقہ حکام چند درجن چالان کرکے کاغذی خانہ پری میں مصروف ہیں۔ انہوںنے خادم اعلیٰ پنجاب ، آئی جی پولیس پنجاب اور دیگر حکام سے صورتحال کافوری نوٹس لینے کی اپیل کی ہے تاکہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ مسافروں کو بھی پہنچایا جا سکے۔