عورت محض نمائش

Womens

Womens

تحریر: شاہ بانو میر
خواتین تشہیر سے تکریم تک
خوبصورت تفسیر کا کچھ حصّہ
ٹی وی دیکھ کر افسوس ہوتا ہے کہ مردانہ پراڈکٹس ہیں اور عورت کو بے مقصد بے مطلب سستے انداز میں دکھایا گیا ہےـ بلیڈ یا سیفٹی مرد استعمال کر رہا ہے اور مسکراتے ہوئے عورت دکھائی جا رہی ہے؟ آفٹر شیو مرد لگا رہا ہے اور دور سے بھاگتے ہوئے لڑکی آکر کھڑی ہو جاتی ہے بے تکا انداز شہرت کارڈیگن مردانہ ہے اور اس پر ہاتھ پھیرتے ہوئے عورت کو دکھا رہے؟ بغیر کسی مقصد کے سگریٹ آدمی پی رہا ہے اور دھوئیں سے لطف اندوز ہوتے عورت دکھائی جا رہی ہے ؟ یہ سب کیا ہے؟ عورت کو آج اس کے مقام سے گرا کر اسلام کو بتایا جا رہا ہے کہ جس معاشرے کو جس دور کو ذلت کی اتھاہ گہرائیوں سے ہمارے اسلاف نے نکالا دیکھو آج ہم نے پیسے کی بے تحاشہ استعمال سے اور آسائشات کی بہتات سے وہی دور پھر دہرا دیاـ

زمانہ جاہلیت تو وہ تھا جس میں تعلیم کا دور دور کوئی دخل نہیں تھا عورت محض نمائشی آرائشی اور تفریحی وجود تھاـبازاروں میں میں رقص و سرور کی محفلوں میں اسے چراغِ خانہ کی بجائے شمع محفل بنا کر لطف اندوز ہوا جاتا تھاایسے میں اس ذات کی بدتر ہوتی حالت کو دیکھ کر اسلام کا ظہور ہوتا ہے ـبگڑی ہوئی تہذیب کے خدو خال سنوارے جاتے ہیں ربّ زو الجلال متعین کرتے ہیں ایک مکمل شریعت ایک امیّ کو چنا جاتا ہے ان کے درجات کمال عروج تک پہنچا کر پھر ان کو نبوت عطا کی جاتی ہے ـ جاہلانہ دور میں ہدایت کی شمع کون گوارہ کرتا لہٰذا صادق و امین کہنے والے لوگوں کو گمراہ کرنے لگے دیوانہ مجنوں کہہ کر حق کے پیغام کی اہمیت کو کم کرنے لگے ـ لیکن مقابلہ اللہ سے تھا کسی بندے کا تو کلام تھا ہی نہیں اور ٬صاف صاف متعدد جگہوں پر کہہ دیا گیا

کہ جاہلیت کے دور کو بدلنے والا قرآن اس کا نزول اس کی ہدایت سب کیلیۓ تو نہیں ہے سوائے ان کے جن پر اللہ کا خاص فضل اور کرم ہوگا ـ اللہ پاک خود چنتا ہے اپنے لوگلہذا یہی ہوا جن کو اللہ پاک نے پاک کرنا تھا انہیں اس پیغام کی صداقت دل پر محسوس ہوئی اور اتنی بڑی تبدیلی شرک سے بت پرستی سے گندگی سے رقص و سرور کی محفلوں سے کنارہ کش ہو کر دیکھتے ہی دیکھتے گھروں کا مزاج تبدیل ہوا ـ سوچ کی تطہیر ہوئی دل پاک ہوئے اور دیگر معاشرتی نظام کے بگاڑ کی ساری صورت بدلنے لگی اور اس کے ساتھ ساتھ سب سے زیادہ کرم فضل اس عورت ذات پر ہوا جس کی اسلام سے پہلے کوئی قدرو قیمت نہیں تھی ـ جس کو کئی لوگ محض اس لئے زندہ دفن کر دیتے کہ اس کا استعمال ان کو گوارہ نہ تھا کیونکہ وہ خود عورت کو جن قبیح مقاصد کیلیۓ استعمال کرتے وہ سوچتے کہ یہی کچھ ان کی بیٹی کے ساتھ ہوگا ـ

Hijab

Hijab

ایسے میں اسلام نے عورت کو سر پے چادر دی احترام کا پہلا مرتبہ اور اس کے بعد بطورِ بیٹی اس کو رحمت کا مقام دیا بطورِ ماں جنت کا راستہ قرار دیا گھر کو اس کی سوچ کا محور اور خاندان کی متوازن نشو نما کیلیۓ اندرونی معاملات اس کے سپرد کئے ـ مرد کو قوام کہہ کر اخراجات کی مد میں اولاد بیوی کی ذمہ داری اس پر ڈال کر عورت کو مزید تقویت فراہم کی اور جو ناگزیر وجوہات کی بنا پر کام کرنا چاہتیں تو ان کیلیۓ سوت کاتنا اور پھر لونڈی کے ذریعے بازار تک جانا ثابت ہوتا ہے ـ امہات المومنین نے بھی گھر کے اندر رہ کر کام کیا تا کہ اپنی کمائی سے خیرات کر سکیں ـ آج عورت کو سستا تشہیری ذریعہ بنا کر برابری کی سطح کا نعرہ لگا کر گویا اسلام سے انتقام لیا گیا ہے ـ غیر اسلامی روایات کا فروغ اور ہمارا ان کی جانب کھِچا چلا جانا
کبھی کبھار تو ماضی کو سوچیں
کیا غیرت مند مردانہ دور تھا

طویل و عریض سفر ان میں درپیش مشکلات کہیں پانی کی کہیں کہیں خوراک کی قلت کہیں صحرائی قزاقوں کے حملے کا ڈر اور ان تمام مصائب سے مہینوں دور رہنے والے وہ تاجر جو یہاں قزاقوں کے آگے کسی سجی سجائی خاتون کو دکھا کر راستہ میں امان طلب نہیں کرتے تھے بلکہ اپنے ہتھیاروں سے اپنی مال و جان کی حفاظت کرتے تھے ـ ان کی داستانِ آج بھی محفوظ اور ان کی روایات آج بھی جاوداں ہیں کیونکہ وہ کمزور نہیں تھے ـ اپنے آپ پر بھروسہ تھا مردانہ وار مشکل حالات کا مقابلہ کر کے جیتنا جانتے تھے آسان اہداف مقرر کر کے خاموش موت نہیں مرے آج بھی زندہ ہیں ـ یہ تھے ہمارے اسلاف جنہوں نے بازار کی لونڈی اور گھر کی عورت کا احترام واضح کیا ـ استاذہ جی کا کہنا تھا افسوس آج ہم نے جدت پسندی کے نام پر اسلامی روایات کو فراموش کر کے برابری کا بہیمانہ نعرہ لگا کر عورتوں کو ان کے اصل سے محروم کر دیا یہی وجہ ہے

کہ آج زبان کی تیزی مزاج کی سختی معاملات کی گراوٹ اور سماجی الجھے ہوئے ناہموار راستوں پر نازک اندام خواتین چلتے ہوئے لہو لہان دکھائی دیتی ہیں وہ ہر ادارے ہر شعبے میں یوں بڑہا چڑہا کر استعمال کی جاتی ہیں کہ وہ سمجھتی ہیں کہ وہ شائد واقعی اتنی سمجھ بوجھ رکھتی ہیں لیکن اصل میں کہانی کچھ اور ہے ان کو بڑھاوہ دے کر ان کو ان کے اصل سے ان کی نزاکت سے ان کی حساسیت سے ان کی آسان ذمہ داریوں سے ہٹا کر مادیت پرستی کا بے حس عضو بنا کر وہ لطافت وہ نرمی چھین لی گئی ہے ـ برابری کی سطح پر لا کر آج عورت کو بھاری بھرکم ذمہ داری کا بوجھ دے کر مسلسل مقابلہ کرنے کی نہ ختم ہونے والی دعوت ہےـ جس میں عورت مقابلہ کرتے کرتے خود کو منواتے منواتے نڈھال ہو جاتی ہے نتیجہ کیا نکلتا ہے معاشرے کا توازن اسلامی سطح سے ہٹ کر دوسرے مذاہب کی سطح پر چلا جاتا ہے
آج عورت کو واپس پلٹنا ہے خود کو اسی مُحترم مقام پر لانا ہے جس پر اسلام نے بڑی قربانیوں اور بڑی جنگوں کے بعد ایک شریعت کی صورت ضابطہ اخلاق دیا ہے ـ

Quran And Sunnah

Quran And Sunnah

استاذہ جی کا کہنا تھا کہ وہ آج دیکھ رہی ہیں قرآن و سنت کا پھیلنا یورپ میں اور یہی اشارہ ہے کہ ہم نہی مگر ہماری نسلیں انشاءاللہ اسلام کو یہاں دوام بخشیں گی ـ اس وقت ہم سب کو چاہیے کہ اپنے کمزور ذہن کے ساتھ اور مرعوبیت کے احساس کے ساتھ جو دفاعی طرزِ زندگی ہم گزار رہے اس سے کچھ آگے بڑہیں اور اپنی نسلوں کے اعتماد مین اضافہ کریں ـ اسلامی روایات کو فروغ دیں اور قرآن کا مطالعہ کر کے جانیں کہ کمزور مفلوک الحال فاقہ زدہ اصحابِ صفّہ خلافِ شریعت کسی بات پر کیسے بدر میں مجاہد بن کر قہر بن کر دشمن پر ٹوٹتے تھے اور کیسے غزوہ بدر کی لازوال تاریخ رقم کرتے تھے ـ کیا اس وقت انہوں نے اپنی کم تعداد اور دشمن کی دوگنی تعداد کیلیۓ خواتین کو بطورِ ہتھیار استعمال کیا؟ نہیں وہ نڈر تھے جری تھے خود پر اپنی طاقت پر قوتِ ایمانی پر بھروسہ کرتے تھے ـ آج مطالعہ قرآن کی اسی لئے ضرورت ہے کہ پھر سے اسی غیور دور کی یاد تازہ کی جائے

جس میں خواتین کو دوسرا نمبر دے کر مرد کو اولیت عطا کر کے مضبوط طاقتور معاشرے کی ناقابل تسخیر بنیاد ڈالی گئی تھی ـ
ماضی کے شاندار اسلام اور اسلاف کی تاریخ واقعات صبر قناعت تقویٰ توکل صرف قرآن و سنت سے حاصل ہو سکتا اور یہ علم آپ کو اگر مل جائے یا اسکی طلب کی خواہش آپکو وہاں تک لے جائے تو آپ کو مُبارک ہو کہ اللہ ہاک نے آپکو ہدایت کیلیۓ چن لیا اور دوزخ سے بچاؤ کیلیۓ آپ کے قلب و نظر کھول دیے ـ عورت کی تکریم اس کی حفاظت مرد کا فرض ہے جو آج پھر سے اجاگر کرنے کی اشد ضرورت ہے ـ عورت کو تشہیر سے تکریم پر لانا ہے اور یہ صرف قرآن و سنت کے ذریعے ممکن ہے ـ تھام لیجیۓ اپنے گھر میں موجود اور پڑہیۓ اس کا ترجمہ اور دنیا کو آخرت کے ساتھ پورے شعور سے جان کر رشتوں کو ان کے معیار پر رکھ کر پھر سے دورِ نبوتﷺ کی سنتوں کو دہرانے کی مبارک کوشش کریں ـ ایسا صرف خواتین کر سکتی ہیں اور ہمیں انشاءاللہ یہ کرنا ہے ـ

Shahbano Mir

Shahbano Mir

تحریر: شاہ بانو میر