بوسٹن بم دھماکوں کے مجرم زوخار سارنیف کو سزائے موت

 Dzhokhar Tsarnaev's

Dzhokhar Tsarnaev’s

بوسٹن (جیوڈیسک) ایک امریکی جیوری نے بوسٹن میراتھون بم دھماکوں کے مجرم زوخار سارنیف کو موت کی سزا سنا دی ہے۔ ریس کے علاوہ حملے میں 3افراد مارے گئے اور 264زخمی ہوئے تھے۔

جیوری کو فیصلہ کرنے میں 15گھنٹے لگے۔ جیوری نے 21 سالہ سارنیف کو زہریلے انجکشن کے ذریعے موت کی سزا دینے کی عمر قید پر ترجیح دی۔ 10ہفتوں تک کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے 150گواہوں کے باینات سنیں ان میں وہ لوگ بھی شامل تھے جن کے پیر ان دھماکوں میں زخمی ہو گئے تھے۔

جمعہ کے روز مسلسل تیسرے روز بھی جیوری نے آپس میں صلاح و مشاورت جاری رکھی۔ سات افراد اور پانچ خواتین پر مشتمل جیوری نے بدھ اور جمعرات کو تقریباً آٹھ گھنٹوں تک مشاورت کی، جس کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔

موت کی سزا کے لیے لازم ہے کہ جیوری اتفاقِ رائے سے فیصلہ کرے۔ جس سے قبل استغاثہ اور مجرم کے وکلا نے سزا کے مرحلے میں اپنے حتمی دلائل دیے۔ استغاثہ نے وکلائے صفائی کے دلائل کو مسترد کیا کہ زوخار اپنے انتہا پسند بڑے بھائی تمرلان کے زیر اثر تھا، جو پولیس سے لڑائی کے دوران ہلاک ہوا۔

اونھوں نے بتایا کہ حالانکہ میراتھون بم حملوں کے دوران، زوخار سارنیف محض 19 برس کا تھا، وہ اتنے کم عمر نہیں تھے کہ وہ اپنے طور پر برے بھلے کی تمیز نہ کر سکیں۔

سی این این کے مطابق 9/11کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ فیڈرل پراسیکیوٹرز نے دہشت گردی کیس میں سزائے موت کا یہ کیس جیتا ہے اسے ممکنہ طور پر سزا کے لئے ریاست انڈیا لے جایا اجئے گا۔ زرنیف نے اس پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔