میرے خلاف فیصلے کو عوام نے قبول نہیں کیا، نواز شریف

Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ایک اس عدالت کا فیصلہ تھا اور ایک عوام کی عدالت کا فیصلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف فیصلے کو عوام نے قبول نہیں کیا، یہ انقلاب کا پیش خیمہ ہے۔ وعدہ کرو کسی کو شب خون مارنے کی اجازت نہیں دو گے اور وزیراعظم کو رسوا ہونے نہیں دو گے۔

نواز شریف کا قافلہ 12 گھنٹے کی مسافت طے کرکے رات گئے راولپنڈی کے کمیٹی چوک پہنچا جہاں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ میں نے پورے پاکستان میں ایسی محبت کہیں نہیں دیکھی جبکہ پنڈی میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جوکہتے ہیں کہ یہ ان کا شہر ہے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ راولپنڈی میرا شہرہے اور یہ انقلاب کا پیش خیمہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستانی عوام کی عدالت فیصلہ دے رہی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہپاکستان ترقی کی بلندی پرجارہا ہے، 4سالوں میں لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی کوختم کیا ۔مجھے پہلی دفعہ بھی ڈھائی سال بعد گھر بھیج دیا گیا، اس کے بعد اگلی دفعہ مجھے 7سال کی جلاوطنی دی گئی۔کیا یہ عوام کے ووٹوں کی توہین نہیں ہے ؟۔

نواز شریف نے کہا کہ کب بدلے گا پاکستان؟۔70سال سےپاکستان کے ساتھ یہ ہی ہوتارہا ہےکہ کسی وزیراعظم نے اپنی مدت پوری نہیں کی۔ ایوریج ڈیڑھ ڈیڑھ سال ایک ایک وزیراعظم کو ملے جہاں کسی وزیراعظم کوپھانسی دی گئی کسی کوہتھکڑی لگائی گئی۔ مجھے حکومت کی کوئی لالچ نہیں ہے۔

سابق وزیراعظم نے عوام سے سوال کیا کہ کیا آپ نے فیصلہ قبول کیا؟اور ہمیں پاکستان کوبدلنا ہے۔عوام ووٹ دے اورکوئی چلتا کردے یہ مجھے منظور نہیں، ہم نے پاکستان میں روز نت نئے کارخانے قائم کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج وہ مولوی صاحب پھر واپس آگئے ہیں، کون ہیں یہ، کہاں سے آجاتے ہیں۔یہ مولاناپاکستان میں تباہی وبربادی پھیلانےآجاتےہیں۔ہمیں اپنے ملک کو بدلنا ہے،عوام کےمینڈیٹ کی عزت کرانی ہے۔پہلی بارگھربھیجا گیا دوسری بارہتھکڑی لگائی گئی،ہمیں کام کرنے نہیں دیا گیا۔

نواز شریف نے بتایا کہ ججز کا بھی کہنا یہی تھا کہ نوازشریف کےخلاف کرپشن کاکوئی کیس نہیں ہے۔

انہوں نے عوام سے کہا کہ آپ نےاپنےحقوق کاتحفظ نہیں کیاتوہ اسی طرح چھینےجاتےرہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وعدہ کرو اپنے وزیراعظم کی اس طرح تذلیل نہیں ہونےدوگے۔مجھ سےوعدہ کرو کہ اپنےمینڈیٹ کا احترام کراؤ گے۔

تقریر کے اختتام پر نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہم صبح 11 بجے کچہری چوک سے لاہور کا سفر دوبارہ شروع کریں گے ۔

واضح رہے کہ وزارت عظمیٰ سے ہٹائےجانے کے بعد سابق وزیر اعظم اسلام آباد سے لاہور کی طرف روانہ ہوئے اسلام آباد سے راولپنڈی تک متوالوں کا ہجوم امڈ آیا، 10منٹ کا راستہ ساڑھے6 گھنٹےمیں طے ہوا۔
پرجوش نعروں اور رقص سے کارکنوں نے جذبات کا اظہار کیا، نواز شریف نے ہاتھ ہلا ہلا کر کارکنوں کی محبت کا جواب دیا، لیگی رہنما طلال چوہدری کا جوش بھی دیکھنے والا تھا،جو چلتی گاڑی کے دروازے سے باہر نکل کر نعرے لگاتے نظر آئے،عابد شیر علی اپنی گاڑی کی چھت پر چڑھ کر کارکنوں کا جذبہ بڑھاتے رہے۔

دس منٹ کا راستہ ساڑھے چھ گھنٹے میں طے ہوا،بے پناہ رش کی وجہ سے نواز شریف کے قیام کا منصوبہ تبدیل کردیا گیا، پنجاب ہائوس راول پنڈی میں ہی رات گزارنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اسلام آباد سے لاہور کا فاصلہ تقریبا ساڑھے تین سو کلو میٹرہے، منزل پر پہنچنے کا وقت 4سے ساڑھے4گھنٹے ہے،لیکن اگر متوالوں کا ہجوم ہو، پرجوش نعروں کی گونج ہو ،تو یہی وقت گھنٹوں سے دنوں میں بدل جاتا ہے۔

پنجاب ہائوس اسلام آباد سے سابق وزیراعظم نواز شریف کی روانگی صبح 9بجے مقررتھی، اسلام آباد کی سڑکوں پر کارکنوں کا ہجوم بڑھتا رہا، میریٹ روڈ پر جہاں پارٹی نغموں کی گونج سنائی دیتی رہی، وہیں نون لیگ کے کارکن پرجوش نعروں اور رقص سے اپنے جذبات کا اظہار کرتے رہے، ڈی چوک نون لیگ کے کارکنوں کا مرکز بن گیا۔

خیبر پلازہ سے بھی کارکنوں کا رخ پنجاب ہاؤس کی جانب رہا، پشاور سے امیر مقام گاڑیوں کا قافلہ لے کر اسلام آباد میں داخل ہوئے،تو چترال سے آنے والوں نے اپنے پرجو ش انداز سے آمد کی اطلاع دی۔

ڈی چوک پر پیدل،گاڑیوں اور کوسٹرز میں سوار کارکن نواز شریف کے قافلے کا حصہ بنتے رہے،خیبر چوک،زیرو پوائنٹ، فیض آباد انٹرچینج اور پھر راول پنڈی، 15سے 20منٹ کا رستہ طے ہوتے ہوتے 5سے 6گھنٹے لگے گئے، فیض آباد میں نواز شریف گاڑی سے اتر کر کچھ دیر کے لیے اپنے کنٹینر میں گئے اور پھر واپس گاڑی میں آکر نشست سنبھال لی۔

دن ڈھل گیا، سورج ڈوب گیا، چاند نکل آیا،لیکن نون لیگی متوالوں کا جوش ٹھنڈا نہ پڑا، راول پنڈی میں نواز شریف کا قافلہ رواں دواں رہا، نعرے لگاتے، بھنگڑے ڈالتے کارکن بھی ساتھ نبھاتے رہے، سڑکوں پر عوام کے رش کی وجہ سے نواز شریف کے قیام کا منصوبہ تبدیل ہوگیا،اب پنجاب ہاؤس راولپنڈی میں ہی رات گزارنے کا فیصلہ ہوا ہے،کل صبح جہلم کے لیے روانہ ہوں گے، کھاریاں، لالہ موسیٰ، گجرات سے گزرتے ہوئے گوجرانوالہ پہنچیں گے، کامونکی، مرید کے، کالا شاہ کاکو، فیروزوالا اور شاہدرہ سےہوتے ہوئے لاہور میں انٹری دیں گے۔

اس کے علاوہ وفاقی کابینہ کے اراکین سمیت گورنر کے پی کے اقبال ظفر جھگڑا اور گورنر گلگت بلتستان بھی روانگی کے وقت موجود تھے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف اور چوہدری نثار میاں نوازشریف کو رخصت کرنے پنجاب ہاؤس نہیں آئے تاہم روانگی سے قبل نوازشریف کی لاہور میں ان کے اہلخانہ سے ٹیلی فونک گفتگو کرائی گئی جب کہ اس موقع پر سابق سینیٹر چوہدری جعفر اقبال نے خصوصی دعا بھی کرائی۔

ذرائع کے مطابق صدر ممنون حسین نے میاں نوازشریف کو ٹیلی فون کرکے لاہور روانگی پر نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

جب کہ میاں نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز نے بھی اپنے والد کو فون کیا اور خیریت دریافت کی، مریم نوازنے بھی اپنے والد کے سفر کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

میاں نوازشریف کی پنجاب ہاؤس سے روانگی کا وقت صبح 10 بجے مقرر کیا گیا تھا تاہم پارٹی رہنماؤں سے ملاقات اور مشاورت کے باعث روانگی میں کچھ دیر تاخیر ہوئی اور سابق وزیراعظم 11 بج کر 40 منٹ پر پنجاب ہاؤس سے روانہ ہوئے جہاں ان کی روانگی سے قبل کالے بکروں کا صدقہ بھی دیا گیا۔

وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور سینیٹر پرویز میاں نوازشریف کے ساتھ گاڑی میں موجود ہیں۔ سابق وزیراعظم کے قافلے میں ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی جاوید مرتضیٰ عباسی، سینیٹر آصف کرمانی، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اور وزیر مملکت طلال چوہدری بھی شریک ہیں۔

نوازشریف کو ججز کالونی کی طرف سے لے جایا گیا اس موقع پر مری روڈ پر تمام پٹرول پمپس بند کرا دیے گئے اور مری روڈ سےملحقہ سڑکیں بھی مکمل طور پر بند ہیں۔

سابق وزیراعظم کے قافلے کے ایک سے ڈیڑھ کلو میٹر کے فاصلے تک موبائل فون جیمرز لگائے گئے ہیں جس کے باعث اس علاقے میں موبائل فون کام نہیں کررہے۔

سابق وزیراعظم کے قافلے میں مختلف شہروں سے آنے والے قافلے بھی مل رہے ہیں، مسلم لیگ (ن) کے رہنما دیگر شہروں سے قافلے لے کر ریلی میں شرکت کے لیے آئے ہیں، کارکنان کی بڑی تعداد پارٹی پرچم اٹھائے میاں نوازشریف کے قافلے کے ساتھ ساتھ ہے۔

میاں نوازشریف کا ڈی چوک پر کارکنان سے خطاب متوقع تھا تاہم وہ خطاب کیے بغیر ہی ڈی چوک سے خیبرپلازہ اور پھر جناح ایونیو پہنچے۔ سابق وزیراعظم کا قافلہ فیصل ایونیو سے ہوتا ہوا زیرو پوائنٹ پہنچا۔

مسلم لیگ (ن) کی ریلی میں کارکنان کی بڑی تعداد موجود ہونے کی وجہ سے قافلہ انتہائی سست رفتاری سے آگے بڑھ رہا ہے جس کے باعث ریلی اسلام آباد پنجاب ہاؤس سے 6 گھنٹے میں فیض آباد پہنچی۔

سابق وزیراعظم شکر پڑیاں پہنچنے کے بعد گاڑی سے نکل کر کنٹینر میں گئے اور اس کا جائزہ لیا، نوازشریف نے کنٹینر سے کارکنان کو ہاتھ ہلاکر ان کے نعروں کا جواب دیا اور پھر واپس گاڑی میں سوار ہوگئے۔

پولیس رپورٹ کے مطابق نوازشریف کی ریلی میں 900 سے ایک ہزار گاڑیاں شامل ہیں جب کہ سابق وزیراعظم کی سیکیورٹی کے لیے ان کی گاڑی کے اطراف پولیس کمانڈوز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار وجود ہیں، کارکنان کو گاڑی کے قریب آنے سے روکا جارہا ہے۔

پنجاب حکومت نے میاں نوازشریف کی ریلی کی فضائی نگرانی کا فیصلہ کیا ہے جب کہ فضائی نگرانی آئی جی پنجاب خود کریں گے۔

میاں نوازشریف رات کو جہلم کے نجی ہوٹل میں قیام کریں گے اور سیکیورٹی اداروں نے ہوٹل کی سیکیورٹی کلیئرنس دے کر تمام انتظامات سنبھال لیے ہیں۔

ادھر محکمہ صحت پنجاب نے جی ٹی روڈ پر واقع 13اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذکردی ہے، تمام میڈیکل اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی چھٹیاں منسوخ کرکے انہیں ڈیوٹیز پر طلب کرلیا گیا۔

محکمہ صحت کے مطابق راہولی، سرائےعالمگیر، کامونکی اور لاہور میں ایک ایک موبائل ہیلتھ یونٹ موجود ہوگا اور 2 موبائل ہیلتھ یونٹس روات میں موجود ہوں گے جب کہ موبائل ہیلتھ یونٹس کےسامنے اور پیچھے واٹر پروف کیمرےنصب کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہےکہ موبائل ہیلتھ یونٹس ریلی سے500 میٹر کےفاصلے پر رہیں گے۔

مسلم لیگ (ن) کی ریلی کے لیے خصوصی طور پر تیار کی گئی میاں نوازشریف کے قافلے کے ساتھ ہے، گاڑی میں اسپیکرز اور ساؤنڈ سسٹم لگایا گیا ہے جب کہ اس کے اوپر سابق وزیراعظم نوازشریف اور مریم نواز کے پوسٹرز آویزاں ہیں.

یہ خصوصی وین سابق وزیراعظم نواز شریف کے قافلے کے ساتھ لاہور جائی گی، اس کے علاوہ اسپیکرز اور ساؤنڈ سسٹم کے ساتھ 8 خصوصی گاڑیاں تیار کی گئی ہیں۔

تمام شہروں میں نوازشریف کی ریلی کااستقبال ایم این ایز اور ایم پی ایز کریں گے۔

ریلی کے راستوں پر جگہ جگہ استقبالیہ کیمپ لگائے گئے ہیں جہاں کارکنان کے لیے پانی اور کھانے کا بھی انتظام ہوگا۔

ریلی کامونکی، مریدکے اور شاہدرہ سے ہوتی ہوئی لاہور میں داخل ہوگی، سوہاوہ، دینہ، جہلم، سرائےعالمگیر، کھاریاںاور لالہ موسیٰ سے گزرےگی۔

ذرائع نے بتایا کہ میاں نوازشریف داتا دربار پر حاضری بھی دیں گے۔

ذرائع محکمہ داخلہ کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کو بلٹ پروف گاڑی میں لاہور لایا جارہا ہے اور سیکیورٹی کلیئرنس کے بعد انہیں گاڑی سے باہر نکلنے کی اجازت ہوگی۔صوبائی محکمہ داخلہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ریلی کے راستے میں بازار بند رکھے گئے ہیں اور پولیس کے مسلح اہلکار اور نشانہ باز چھتوں پر بلند عمارتوں کی چھتوں پر تعینات ہیں۔

راولپنڈی میں پولیس نے ریلی کے راستے میں آنےوالے مکانات اور دکانوں کے مالکان سے حلف نامے وصول کیے ہیں جس کے مطابق ان سے حلف لیا گیا ہے کہ ’’اپنے مکان یا دکان کو خلاف قانون استعمال نہیں کروں گا، اپنے مکان یا دکان کی چھت سے کسی کو شرارت نہیں کرنےدوں گا جب کہ ریلی روٹ پر مشتبہ افراد کی نشاندہی کروں گا‘‘۔

ذرائع کے مطابق کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے جی ٹی روڈ پر واقع تحریک انصاف کے دفاتر کو بند رکھا جائے گا اور پی ٹی آئی رہنماؤں سے ریلی کے راستے میں گڑ بڑ نہ کرنے کی یقین دہانی لی جائے گی جب کہ مسلم لیگ (ن) کی ریلی کو جلد منزل پر پہنچانے کی کوشش کی جائے گی۔

ذرائع مسلم لیگ (ن) کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے قافلے کو اسلام آباد سے 72 گھنٹے میں لاہور پہنچایا جائے گا۔