ملک سلامت سب سلامت

Pakistan

Pakistan

تحریر : انجینئر افتخار چودھری

اللہ پاکستان کو سلامت رکھے۔خونریزی کی جو نئی لہر بلوچستان اور کے پی کے سے اٹھی ہے دعا کریں وہ تھم جائے۔عام لوگ اسے پتہ نہیں کس نظر سے دیکھتے ہیں لیکن وہ لوگ جو نواز شریف کے گزشتہ کئی ماہ کے بیانئے کو نظر میں رکھتے ہیں انہیں بڑی فکر ہے۔میں میاں نواز شریف کے روز و شب جو انہوں نے جدہ میں گزارے ان کا عینی شاہد ہوں یقین کیجئے میاں صاحب ایک متوسط دماغ کے انسان ہیں جس طرح کی باتیں وہ چند ماہ سے کر رہے ہیں انہیں کوئی پڑھا رہا ہے عمران خان کی خرابی یہ ہے کہ دروان تقریر ان کے کان میں جو بات کہہ دی جائے اسے اگل دیتے ہیں لیکن میاں صاحب کا کمال یہ ہے کہ انہیں چٹ دی جاتی ہے اور جو اس پر لکھا ہوتا ہے وہ اسے پڑھ دیتے ہیں ان کے چہرے کے تاثرات پڑ ھنا بڑا مشکل ہے ایک ٹاک شو کے دوران کچھ وقت ملا تو ان کی پارٹی کے ایک درمیانے درجے کے لیڈر نے بتایا کہ میاں صاحب نے ایک بار ایک مجلس میں کہا ٓپ کو علم ہے کہ میری کامیابی کا سب سے بڑا راز کیا ہے؟لوگوں نے کہا نہیں میاں صاحب بتائیے کہنے لگے لوگ مجھے چہرے سے شریف سمجھتے ہیں۔

سچی بات ہے میاں صاحب کا بھولا بھالا چہرہ ہی تو ہے جو اس پاکستان کے کروڑوں لوگوں کی قسمت سے کھیل رہا ہے۔میاں صاحب کو تو یہ معلوم نہیں کہ محصورین کسے کہتے ہیں وہاں بنگلہ دیش میں لاکھوں کی تعداد میں کیوں ہیں۔ایک بار ویسے ہی بیٹھے بیٹھے کہنے لگے کہ یہ بہاری اتنی بڑی تعداد میں ادھر ڈھاکہ کے کیمپوں میں کیسے پہنچے؟اس بھولے بادشاہ کو علم ہی نہیں تھا کہ ٓزادی کے بعد بہار چونکہ بنگال کے ساتھ تھا تو وہ ہجرت کر کے ادھر گئے اور سقوط ڈھاکہ میں پاک فوج کا ساتھ دینے کی سزا یوں ملی کہ انہیں حقوق نہ دئے گئے اور اب تک پھانسیوں کی سزا پا رہے ہیں۔سراج رئیسانی کی قربانی نے میاں صاحب کے اس بیانئے کو تقویت دی کہ آپ ستر کی تاریخ دہرانے جا رہے ہیں۔وہ کیوں جی؟پہلی بات تو یہ ہے کہ پروفیسر عرفان صدیقی اگر ان کی تقریر دیکھتے ہیں تو کوئی ان سے پوچھے یہ ستر سال کیسے ہو گئے۔

لگتا ہے سابق سرخے پرویز رشید انہیں پڑھاتے ہیں۔فوج کی حکمرانی کو ہی مان لیا جائے تو وہ کوئی تیس سال بنتی ہے اور اسی فوج کی حکمرانی کے دوران جنرل ضیاٗ الحق کی حکومت کے درمیان جناب میاں صاحب کی اٹھان ہوئی وہ گیارہ سال نکالیں تو باقی انیس سال رہ جاتے ہیں۔تو یہ ستر کا پہاڑہ کیوں پڑھا جاتا ہے۔ان سے کوئی یہ بھی پوچھے کہ جنرل ضیائالحق کے مشن کو جاری رکھنے کی بات کس نے کی تھی۔اور اسی مشن کو جاری رکھنے والے پانچ چھ سال نکال دئے جائیں تو حضور یہ تو رہ جاتے ہیں ۳۱ سال۔تو کیا تیرہ سال کی فرد عمل کے نتیجے میں آپ پاک فوج کو کیوں بدنام کر رہے ہیں۔سچ پوچھیں اگر میاں صاحب اس وقت چار حلقوں میں انتحابات کرا دیتے تو کچھ نہیں ہونا تھا۔پانامہ کیس آنے پر قبل از وقت انتحاب کرا دیتے تو پھر بھی کچھ نہیں ہونا تھا۔لیکن حکومت اس لئے نہیں چھوڑی کہ سب جو لوٹ رہے تھے اس تسلسل کے ٹوٹنے سے تجوریاں خالی رہ جاتیں۔یاد رکھئے جس ملک کا وزیر اعظم ڈاکو اور چور ہو اس ملک کا چپڑاسی بھی چوری کرے گا۔اک یہی بات عمران خان کی سمجھ میں آتی ہے کہ متعدد لٹیروں کے جنہیں ٹکٹیں مل گئی ہیں اور خریدی اور بیچی گئی ہیں اک امید وہی ہے کہ وہ چور نہیں ہے چوری کرنے نہیں دے گا۔مجھے بعد از انتحابات یہ لوگ سر پیٹتے نظر آتے ہیں انہیں کے پی کے کہ ۰۲ لوگوں کی طرح پھینٹا لگے گا۔ایک نجی تقریب میں ایک سابق سینئر لیڈر نے کہا تھا مجھے ان انتحابات میں ٹکٹیں بکتی نظر آتی ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں ایسا ہوا بھی۔خواتین کی نشستوں پر جو کچھ ہوا وہ بھی سامنے ہے لیکن اس سمے آگے دیکھنے کی ضرورت ہے۔

یہاں پنڈی میں کچھ لوگ نیچے اور اوپر اور کی بات کر رہے ہیں ان سے اس دن صاف کہا تھا کہ شیخ رشید جیتے گا تو عمران خان وزیر اعظم بنے گا ہار گیا تو ایک ووٹ کی کمی ہو جائے گی اور آپ کو علم ہے کہ ظفراللہ جمالی ایک ووٹ سے جیتے تھے۔دیکھئے پچیس جولائی کی شام کو کیا بنتا ہے؟حالات بتا رہے ہیں عمران خان ۰۴۱ سیٹیں لے کر وزیر اعظم بننے والے ہیں باقی علم اللہ کو ہے۔سراج رئیسانی کی شہادت پر پوری قوم اداس تھی میاں صاحب نے دن بھر کوریج لینے کے باوجود گلہ کیا کہ چار پانچ چینیل ہی ڈٹ جائیں تو بات بن جائے گی۔جناب عالی شہید صرف ایک نہیں تھا سو سے زائد لوگ اللہ کے راستے میں جاں دے بیٹھے آپ نے پاکستانیت کی کمر میں چھرا گھونپا اور ان لوگوں کی کوریج نہیں ہونے دی جو ملک پاکستان کا سبز ہلالی پرچم لہرائے ہوئے تھے۔جناب عالی ایک اور بات بھی ذہن میں رکھئے کہ جس کل بھوشن کو ہماری ایجینسیوں نے پکڑا اس کے بارے میں تو آپ نے کوئی بات نہیں کی اس طرح پاکستان دشمن قوتوں کو حوصلہ ملا۔اتنا حوصلہ کہ جس کیپٹن نے اس نیٹ ورک کو توڑا اسے بھی شہید کیا گیا۔سچ پوچھئے مجرمانہ خموشی سے پاکستان کی وحدت کو نقصان پہنچا۔میاں صاحب کی فوج سے دشمنی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں نام ان کی پارٹی کا مسلم لیگ ہے مسلم لیگ کے پروگرام سے ذرا برابر بھی تعلق نہیں۔موصوف جب جی چاہتا ہے جو منہ میں آتا ہے غلط سلط بول دیتے ہیں انہیں یہ احساس ہی نہیں کہ یہ واحد وہ ادارہ ہے جو وطن پاکستان کی حفاظت کی ضمانت ہے کسی نے سچ کہا تھا کہ اگر فوج نہ ہوتی تو یہ سیاست دان اس ملک کو بیچ کر پتیسہ کھا جاتے۔

میاں صاحب کے کرب کو میں نے مدینہ منورہ کے اوبرائے ہوٹل میں سن ۰۰۰۲ کی اس شام کو محسوس کیا جب وہ اپنے من کی منشاء بتاتے ہوئے بہت آ گے نکل گئے انہیں مشورہ دیا گیا کہ وہ شدت جذبات مین جو کچھ کہہ گئے ہیں اس سے پاکستان کا نقصان ہو گا۔میاں شہباز شریف ایک الگ سوچ کے فرد ہیں انہوں نے میری تجویز کو سراہا اور کہا جی ہاں ہمارا مو ء قف یہی ہے کہ فوج کے خلاف نہیں چند کرپٹ جرنیلوں کے خلاف بات کی جائے۔مجھے یہ بھی سرور پیلیس ہی میں پتہ چلا کہ میاں شہباز تو جبری مسافری کے خلاف تھے اور پاکستان میں رہنا چاہتے تھے جس کا زندہ ثبوت حسن اور حسین کا جدہ آنا اور حمزہ شہباز کا پاکستان رہنا ہے۔انتہائیں کبھی چمر یاب نہیں ہوتیں۔یہ مسل لیگ ہی تھی جس نے پاکستان بنایا اور یہ مسل لیگ ہی تھی جس نے اسلامیان ہند کی قیادت کی اور نیل کے ساحلوں سے تا بخاک کاشغر اتحاد کی بات کی لیکن دل پر ہاتھ رکھئے یہ وہی مسلم لیگ ہے جو اقبال کی سوچ کو لے کر چلی تھی اس کا ایک سابق سپیکر رکن اسمبلی ایک ذمہ دار شخص لاہور کی سڑکوں پر کھڑا ہو کر کہہ رہا ہے وہ پنجابی بے غیرت ہو گا جو عمران خان کو ووٹ دے گا۔گویا پنجابی اس نکمے شخص کی جیب میں ہے یاد رہے یہ ایاز صادق پاکستان کے اولین رہنماؤں میں شامل رہے ہیں۔

اس قدر تعصب یہ پہلی بار نہیں ہوا یہ ۸۸۹۱ میں بھی ہوا تھا جب مرکز میں بے نظیر جیتیں تو اگلے روز جاگ پنجابی جاگ کا نعرہ لگا کر پنجابیوں میں نفرت پیدا کر کے ووٹ لیا گیا۔سچی بات تو یہ ہے یہ بات اگر الطاف کرے جی ایم سید کریں ولی خان کہیں اچکزئی کرے تو ہم انہیں غدار کہتے دیر نہیں لگاتے۔میں الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتا ہوں کہ ایاز صادق کے خلاف کاروائی کرے الیکشن کمیشن کے قوائد و ضوابط میں وطن عزیز کے نظرئیے کے خلاف بات کرنے پر پابندی ہے۔ یہ پابندی ایاز صادق پر کیوں نہ لگائی جائے جو سر عام دو قومی نظرئیے اور اسلامی سوچ کی مخالفت کر رہا ہے۔پنجابی پہلے مسلمان اور پاکستانی ہیں۔یہ وہ پنجاب نہیں جہاں آپ جا کر کہتے رہے کہ ہمارے اور آپ کے درمیان ایک لکیر ہی تو ہے۔ہم بھی وہ آلو گوشت کھاتے ہیں جو آپ کھاتے ہیں اور ہم بھی اسی رب کی پوجا کرتے ہیں جس کی آپ کرتے ہیں۔یہ فرمودات کسی اچکزئی کے نہیں ہیں یہ مسلم لیگ کے مرشد نواز شریف کے ہیں۔ویسے ہی دس لاکھ شہید ہو گئے اور پنجاب کے اندھے کنویں پچاس ہزار سے زائد بچیوں کی قبریں بن گئے جن کے والدین نے اپنے کندھوں پر اٹھا کر سکھوں کی چیرہ دستیوں سے بچانے کے لئے پھینک دیں۔

جسٹس شریف کمیشن کی رپورٹ دیکھ لیں اتنی سکھوں کے حرم میں جبری داخل کر لی گئیں۔کدوؤں کے لئے ملک بنانا تھا تو کیا ضرورت تھی اتنی خونریزی کی۔میں حیران ہوں نواز شریف کے والدین کیسے پاکستان پہنچے۔کسی بڑے نے انہیں نہیں بتایا کہ پاکستان بننے سے پہلے پانی بھی ہندو تھا ہوٹل بھی مسلم تھا اور ہر مقام پے ہم لیچھ تھے۔غلام حیدر وائیں نے بھی نہیں بتایا۔ان کا کہناتھا کہ پاکستان نہ بنتا تو میں شائد وزیر اعلی ہاؤس کا چپڑاسی ہوتا۔اس خونی لکیر نے بڑ ے زخم دئے ہیں میاں صاحب۔ قوم انتحابات کے خطر ناک اور انتہائی حساس دنوں سے گزر رہی ہے آئینہ چند دنوں میں انتحابات ہو نے جا رہے ہیں۔ہمارے اداروں اور ایجینسیوں کو چوکنا ہونا پڑے گا۔گرچہ پڑوسی ملکوں کے ذمہ داران سے ہماری سپاہ کے سالار کی بات ہو چکی ہے لیکن یاد رکھیں ہمارا اصلی دشمن ستر کے تجربات کی روشنی میں کچھ بھی کر نے کی کوشش کرے گا۔گو کہ ہم تیار ہیں لیکن میاں نواز شریف کی بے پناہ دولت جو میڈیا کو خرید چکی ہے وہ کسی بھی مکروہ کام کو کرنے کی کوشش کرے گی وہ فوج کا بازو مروڑنے کی کوشش کریں گے۔ایسے میں قوم اپنی فوج اپنی ایجینسیوں کے پیچھے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کے کھڑی ہو۔

انتحابات کے ان چند دنوں میں اگر بڑی ریلیوں اور جلسوں سے گریز کی جائے تو کیا ہی اچھا ہو۔دشمن کچھ بھی کر سکتا ہے۔سچ پوچھیں تو مجھے لیاقت باغ سے ہمیشہ ڈر لگا رہتا ہے یہ وہ جگہ ہے جہاں ہم نے لیاقت علی خان کو کھویا بی بی یہاں سے بچھڑیں۔میں آج شیخ رشید کے ساتھیوں سے ملاقات میں یہی کہہ رہا تھا جو گھر ۲۰۵ آئے تھے کہ جتنی ریلیاں جلسے کر لئے وہی کافی ہیں۔کیا ضروری ہے کہ لیاقت باغ میں جلسہ کیا جائے۔میاں صاحب اپنے کرموں کی سزا بھگت رہے ہیں۔اڈیالہ جیل جس پر گیت لکھے گئے ان کا منزل بنی ہے۔ان کی اس منزل کی بات تو ہم کر رہے ہیں لیکن روپے کی تنزلی نے قوم کو اندھیروں میں دھکیل دیا ہے۔بقول شخصے آنے والوں نے کرنا تھا جو انہوں نے کر دیا۔روپیہ بیساکھیوں پر کھڑا تھا دھڑام سے نیچے آیا ہے۔مجھے لگتا ہے ترکی کی بیمار معیشت کو طیب اردگان نے ٹھیک کیا تھا ہو سکتا ہے اللہ تعالی یہ کام عمران خان سے لے لے۔اگر پچاس لاکھ گھر اور ایک کروڑ نوکریاں مہیا کر دی گئیں تو کوئی وجہ نہیں یہ معشیت اپنے پاؤں پر کھڑی ہو جائے گی اگر کے پی کے میں ساڑھے پانچ لاکھ نوکریاں پیدا کی گئیں۔اسکول،مدارس،پٹواری،جنگلات درست ہو گئے تو کوئی وجہ نہیں مرکز میں طاقت ملنے سے پی ٹی آئی اپنے اس پروگرام پر عمل درآمد نہ کر سکے۔ایک ارب درخت لگانے کا بون چیلینج گر پورا ہوا تو پورا یقین ہے کہ دس ارب پورے پاکستان میں لگ جائیں۔مہنگائی کا جو ریلہ آ رہا ہے اس کی فکر کیجئے۔قوم اگر چائے ہی پینا کم کر دے تو ہمارے اخراجات میں نمایاں کمی ہو سکتی ہے۔ملک سلامت سب سلامت

Engineer Iftikhar Chaudhary Logo

Engineer Iftikhar Chaudhary Logo

تحریر : انجینئر افتخار چودھری