سعودی عرب کے بعد ٹرمپ کا دورہ اسرائیل

Donald Trump

Donald Trump

واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب کے دو روزہ دورے کے بعد آج بروز پیر روایتی حلیف ملک اسرائیل کا دورہ کر رہے ہیں۔ اس دوران ٹرمپ کی کوشش ہو گی کہ تعطل کے شکار مشرق وسطیٰ امن مذاکرات کی بحالی ممکن بنائے جائے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج پیر کے دن سے اسرائیل کا دو روزہ دورہ شروع کر رہے ہیں۔ امریکی سفارتی ذرائع کے مطابق اس دورے کے دوران ٹرمپ یروشلم کے علاوہ ویسٹ بینک بھی جائیں گے۔ وہ کئی اہم مقدس مذہبی مقامات کا دورہ کرنے کے علاوہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے بھی ملیں گے۔ بتایا گیا ہے کہ اس دوران وہ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے بھی ملاقات کریں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب کے دو روزہ دورے کے بعد اسرائیل کا دورہ کر رہے ہیں۔ سعودی عرب میں ٹرمپ نے ریاض حکومت کے ساتھ نہ صرف کئی اہم دفاعی سمجھوتوں کو حتمی شکل دی بلکہ مسلم ممالک کے رہنماؤں سے ایک اہم خطاب بھی کیا۔ انہوں نے زور دیا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مسلم ممالک کو زیادہ اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ ٹرمپ کا یہ پہلا سرکاری دورہ ہے اور اس تناظر میں ان کی طرف سے سعودی عرب کا انتخاب کرنا علامتی لحاظ سے اہم قرار دیا جا رہا ہے۔

امریکی سفارتی ذرائع کے مطابق ٹرمپ پیر کے دن یروشلم میں ’ویسٹرن وال‘ میں عبادت کے علاوہ ’چرچ آف دی ہولی سیپلکر‘ بھی جائیں گے۔ ٹرمپ اسرائیل میں بھی دو دن قیام کریں گے۔ یہ امر اہم ہے کہ اسرائیل میں کچھ حلقوں نے امریکا اور سعودی عرب کے مابین اسلحے کے معاہدوں پر تحفظات کا اظہار بھی کیا ہے۔ واشنگٹن اور ریاض نے ایک سو دس بلین ڈالر مالیت کی دفاعی ڈٰیلز کو حتمی شکل دی ہے۔

ٹرمپ کی کوشش ہو گی کہ وہ اسرائیلی اور فلسطینی رہنماؤں کے ساتھ ملاقات میں اسرائیلی۔ فلسطینی تنازعے کے خاتمے کی خاطر مذاکرات کی بحالی ممکن بنا سکیں۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایسی کوئی بھی ڈیل علاقائی سلامتی اور تحفظ کے لیے انتہائی اہم ثابت ہو گی۔ تاہم وہ کہہ چکے ہیں کہ کسی سمجھوتے پر پہنچنے کی خاطر اسرائیلی اور فلسطین رہنماؤں کو براہ راست مذاکرات کرنا چاہییں۔

امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ پروگرام کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل کے دو روزہ دورے کے بعد چوبیس مئی کو روم میں پوپ فرانس سے ملاقات کے بعد برسلز پہنچیں گے، جہاں وہ بیلجیم اور یورپی یونین کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے۔ پچیس مئی کو وہ نیٹو کی سمٹ میں شریک ہوں گے جبکہ ستائیس مئی کو وہ سسلی روانہ ہو جائیں گے، جہاں جی سیون کی سربراہی سمٹ میں شرکت کریں گے۔