لاہورکی خبریں 28/7/2016

Asif Sohail khokhar

Asif Sohail khokhar

6 ماہ میں 657 بچوں کے اغواء پنجاب حکومت کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان ہے۔ آصف سہیل کھوکھر
لاہور: یونین کونسل 246یوحنا آبادنشترٹائون کے چیئرمین آصف سہیل کھوکھرنے6ماہ میں 657بچوں کے اغواء ہونے پر تشویش کااظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ پنجاب میں 6ماہ میں 657بچوں کے اغواء پرسرکاری رپورٹ سے نہ صرف پنجاب پولیس کی کارکردگی کاپول کھل گیاہے بلکہ پنجاب حکومت کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان ہے۔ یہ رپورٹ پولیس کی کارکردگی صفر ہونے کی عکاس ہے۔انہوں نے کہاکہ بچوں کے اغواء کے واقعات انتہائی شرمناک ہیں ان کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔اتنی بڑی تعداد میں بچوں کااغواء کوئی معمولی بات نہیں ،اس تکلیف کاان والدین سے پوچھیں جن کے لخت جگر غائب ہوئے ہیں۔6ماہ میں اتنی بڑی تعداد میں بچوں کااغواء ہونا حکومت کی فوری توجہ کامتقاضی ہے۔ آصف سہیل کھوکھرنے مزید کہاکہ پنجاب میں رینجرز آپریشن وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ۔اس لئے ضرورت اس امرکی ہے کہ صوبائی حکومت اس بات کاسختی سے نوٹس لے کہ آخر اتنی بڑی تعداد میں بچوں کے اغواء کے مقاصد کیاہیں کیونکہ لاہور میں بچوں کے اغواء کار انتہائی تیزی کے ساتھ اپنے ایجنڈئے کیلئے سرگرم ہیں۔ پنجاب حکومت اپنی کارکردگی پر لگنے والے ان کلنک کے ٹیکوں کے خاتمے کیلئے فی الفور حرکت میں آئے اورمغوی بچوں کی بازیابی کیلئے تمام تروسائل استعمال کئے جائیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Tabassum

Tabassum

90 فیصد نوجوان خاندانوں کا سہارا بننے کی بجائے بے روزگاری کے عذاب میں جل رہے ہیں۔ایم اے تبسم
لاہور : کالمسٹ کونسل آف پاکستان (سی سی پی) کے مرکزی صدرایم اے تبسم نے کہاہے کہ عوام مہنگائی اور بے روز گاری سے پیدا ہونے والی غربت کے باعث زندگی سے تنگ آکر خود کشیوں کے عذاب سے دوچار ہیں۔مہنگائی اور بے روز گاری کی وجہ سے پنجاب کی آدھی سے زیادہ آبادی پیٹ بھر کر روٹی کھانے کی سکت نہیں رکھتی۔ پنجاب حکومت کی کارکردگی صرف اشتہارات تک محدود ہے۔صرف نمائشی کاموں سے وقت گزارا جارہا ہے۔ ایم اے تبسم نے کہا کہ روز گار فراہم کرنے کے تمام اعلانات غلط ثابت ہوئے۔زندگی کا گزارا مشکل ہوگیا ہے۔ حکومت کی بدانتظامی کے باعث پنجاب میں دوسرے صوبوں سے زیادہ مہنگائی ہے۔وفاقی ادارہ شماریا ت کے مطابق گذشتہ سال میں سب سے زیادہ اضافہ کھانے پینے کی اشیاء میں ہوا ہے۔آٹا،گھی،دال،چاول،چینی،سبزیاں،فروٹ سب کچھ عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوگیا ہے۔انہوں نے کہاکہ پنجاب میں صنعتی کارخانے بند ہونے میں مزید تیزی آگئی ہے جس سے بے روزگاری کے سیلاب نے ہر کسی کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔جو فیکٹریا ںابھی تک سلامت ہیں ان میں بھی تین کی بجائے ایک شفٹ چلائی جارہی ہے۔جس سے دوشفٹوں کے مزدور محروم ہوگئے ہیںصوبائی حکومت روزگار کے نئے مواقع پیداکرنے کی بجائے بے روزگاری میں مسلسل اضافہ کرنے میں مصروف ہے۔فیڈریشن آف چیمبرز آف کامرس اینڈانڈسٹری،اپٹما اور لاہور چیمبر آف کامرس کی رپورٹس کے مطابق پنجاب میں ساٹھ لاکھ کے قریب ملازم بیروزگار ہوگئے ہیں۔پنجاب میں جرائم میں اضافہ کی سب سے بڑی وجہ غربت اور بے روز گاری ہے۔پنجاب کے 90 فیصد نوجوان اپنے خاندانوں کا سہارا بننے کی بجائے بے روزگاری کے عذاب میں جل رہے ہیں۔ایم اے تبسم نے کہاکہ اٹھارویںترمیم کے تحت اجازت ملنے کے باوجود پنجاب حکومت نے ایک میگاواٹ بجلی بھی پیدا نہیں کی۔غربت اور خودکشیوں میں ہر روز اضافہ ہورہا ہے لیکن حکمران شاہانہ زندگی بسر کررہے ہیں۔پنجاب حکومت کے اللوں تللوں اور غیر دانشمندانہ پالیسوں کے باعث پنجاب کئی سو ارب روپے کا مقروض ہوچکا ہے۔
۔۔۔۔