آئی ایم ایف کا قرض دینے کا مرحلہ ختم، اب قرض وصول کرنے کا مرحلہ شروع ہوگا شاہ محمد اویس نورانی صدیقی

Loans

Loans

,

کراچی: جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ ، شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ ملک معاشی طور پر مزید قرضوں میں مبتلا کیا گیا ہے، جو کارکردگی دکھائی گئی ہے وہ صرف ہندسوں کا ہیر پھیر ہے، ملک تاریخ کے بدترین معاشی دباء کا شکار ہے۔

وزیر خرانہ کس طرح قوم سے اتنا بڑا جھوٹ کہہ سکتے ہیں، تاریخ کا سب سے بڑا قر ض ادا کرنے کے لئے ہمارے پاس کیا حکمت عملی ہے،قومیں خام خیالی سے ترقی نہیں کرسکتی ہے، وزیر خرانہ تجارت کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی واضح کریں، تجارتی منڈی اس وقت منفی آثار دکھا رہی ہے، آئی ایم ایف کا تقاضہ کرنا پاکستان کی معیشت کے استحکام کے لئے بہت بڑا جھٹکا ہوگا، ہم اگلے دس سال تک بھی آئی ایم کی سخت شرائط سے نہیں نکل سکتے ہیں، جس کی وجہ سے افراط زر اور عالمی منڈیوں میں ہماری تجارتی فرم کی حیثیت وہ نہیں ہوگی جو ہونی چاہیے، وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی بے فکری اور آئی ایم ایف سے قرض لینے کو فخر سمجھنے کی سوچ اور پریس کانفرنس کے جواب میں جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ آئی ایم ایف کا قرض دینے کا مرحلہ ختم ہوا ہے، اب قرض وصول کرنے کا مرحلہ شروع ہوگا۔

وزیر خزانہ جواب دیں کہ جرمانہ بمع تاوان اور سودکب تک اور کتنا ادا کرنا ہوگا، آئی ایم ایف سے قرض لینا اور مکمل لینا کوئی شاباشی والا کام نہیں تھا، ہونا یہ چاہیے تھا کہ حکومت کسی مقام پر پہنچ کر کہتی کہ اب پاکستان کو مزید قرض نہیں چاہیے مگر ایسا نہیں ہو سکا، کیوں کہ وزراء اور ایوان اقتدار اس قرض سے اپنی جائیدار اور مال و دولت بنا رہے ہیں، افغان حکومت کی ملی بھگت سے ہونے والے ہیلی کاپٹر حادثے کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ افغان حکومت پر زور دیا جائے کہ ہیلی کاپٹر حادثے میں مغوی عملے کو بحفاظت پاکستان پہنچائے، افغان حکومت کا کچھ نہ کرنا غمازی کرتا ہے کہ وہ ملوث ہے، جن کے اپنے ملک میں دہشت گرد اتنی آزادی اور بلا روک ٹوک کے ساتھ کاروائی کر رہے ہیں وہ کس طرح پاکستان کو مورد الزام ٹھہرا سکتا ہے، افغان حکومت اپنا قبلہ درست کرے، پاکستانی ریسکیو آپریشن کرے اور افغان سرحدی علاقے سے فوجی عملہ واپس لے آئے۔