ملت اسلامیہ کے لئے اسوہ شبیریؐ کی اہمیت

Hazrat Imam Hussain

Hazrat Imam Hussain

تحریر : سید مسعود پرویز
عظمت رفتہ کو واپس لانے اور مستقبل میں عالم انسانیت کی راہنمائی کا بار امانت اٹھانے کے لیے ملت اسلامیہ کو تیار ہونا ہے اس تیاری کا اصل کام نوجوانانِ ملت کی سیرت سازی ہےاس سازی کے لیے جس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت ہے وہ جذبہ شبیری ہے ملت کے نوجوان کا مقام شبیری سے آگاہ کرنا سب سے اہم اور ضروری کام ہے شبیریت نام ہے راہ حق پر بے خوف و خطر چلنے اور فتح و شکست سے بے نیاز ہو کر تن من دھن کی بازی لگانے کا کیوکہ شبیریت حق پرستی کا دوسرا نام ہے اس لئے ازل سے ابد تک مقام عزت اور فتح و کامرانی اسی کا مقدر رہا ہے حق ہمیشہ غالب آتا ہے اس لیے شبیریت دائمی غلبے کا نام بھی ہے جس میں مغلوبیت کے دور دور تک کوئی آثار نظر نہیں آتے لیکن باطل کا مقدر ہمیشہ شکست ہے اس لئے باطل کا دوسرا نام یزیدیت ہے اسوہ شبیری سے ہمیں یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ باطل کو اگر عارضی فتح اور وقتی غلبہ حاصل ہو بھی جائے توبھی وہ ایک دائمی رسوا کن شکست کی تمہید ہی ثابت ہوتا ہے۔

حسینیت کسی رسم و رواج کی تقلید کا نام نہیں بلکہ حسینیت تو ایک جذبہ عمل اور قوت محرکہ کا نام ہے جو باطل کے طوفانوں کے سامنے سینہ سپر ہوکر رواں دواں رہتی ہے اس قوت کے سامنے ہر قوت ہیچ ہے اس کی راہ میں حائل ہر طاقت کا مقدر ذلت آمیز شکست کے سوا اور کچھ نہیں ہوتا شبیریت ایثار و قربانی اور ہمت و عزیمت کی ایک داستان ہے جو سادہ ہونے کے ساتھ ساتھ نہایت رنگین اور حیرت انگیز بھی ہے شبیریت دراصل حضرت ابراہیم خلیل اللہ کی اس ملت حنفیہ کی تکمیل ہے جو بقول شاہ ولی اللہ دہلوی” یکے از مقاصد اسلام ” ہے نار نمرود اور ذبح عظیم کے روح واقعات کے بعد معرکہ کربلا اس سلسلہ عزیمت کا نقطہ عروج ہے۔

یہ داستان ایثار و قربانی اور ہمت و سیدنا اسماعیلؑ ذبیح اللہ سے شروع ہوتی ہے اور حضرت حسینؓ بن علیؓ اختتام پذیر ہوتی ہے حضرت ذبیح اللہ اور حضرت شبیرؓ کی سیرت و شخصیت میں گہری مماثلت ہے بلا چوں وچرا سرکا نذرانہ پیش کرنا اور ہمت و عزیمت کے ساتھ بلا تردد جان کی بازی لگادینے کو روح حیات سمجھنا سیرت اسماعیلی اور شخصیت حسینی دونوں کا یکساں پیغام ہے اس لئے جو داستان حق پرستی اور جذب و شوق حضرت اسماعیل ذبیح اللہ سے شروع ہوتی ہے وہ شہیدے کربلا حسینؓ بن علیؓ پر تکمیل پذیر ہوتی ہے۔

مسلسل کوشش اور پرعزم جدوجہد کامیابی کا زینہ ہے ہمت و عزیمت سے تو زمان و مکان کے فاصلے بھی سمٹ سکتے ہیں انسانی بے بسی اور ناتوانی کا علاج قلب و روح کی گرمجوشی اور جذبہ ایمان ہے باطل پر غلبہ پانا حق کی قوت کے بغیر ممکن نہیں جس طرح ویرانی کا علاج سیرابی ہے اور سیرابی کا وسیلہ پانی کی فراوانی ہے اسی طرح آج گشت ایمان و عمل میں جو ویرانیاں دکھائی دے رہی ہیں ان کا علاج بھی اسوہ شبیری پر مضمر ہے جب تک یہ زمین خون شبیر کے فیض سے سراب نہیں ہوگی اس بے منافقت اور فسق کی جھاڑیاں اگتی رہے گی۔

Syed Masood Parvez

Syed Masood Parvez

تحریر : سید مسعود پرویز
سجادہ نشین حضرت کبیر الدین شاہدولہ دریائی گجرات