لودھراں کا خان جہانگیر خان ترین

Jahangir Khan Tareen

Jahangir Khan Tareen

تحریر : انجینئر افتخار چودھری
پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل جہانگیر خان ترین کا بہاول پور ایئر پورٹ سے لودھراں تک فقیدالمثال استقبال ہوا۔اس بار ان کی یہاں آمد اس علاقے کے لوگوں کے لئے فخر ہے کہ فرزند لودھراں نے ایک بڑے بت کو گرانے میں مثالی کردار ادا کیا۔جوڈیشنل کمیشن کی رپورٹ کے بعد ایک سوال اٹھ کھڑا ہو تھا کہ کمیشن میں جانا غلطی تھی۔لیکن لوگ جانتے ہیں کہ لکھا کچھ اور تھا فیصلہ کچھ اور ہوا سب نے تسلیم کیا کہ بے شمار غلطیاں تھیں مگر اسے نادانستہ ٹھہرایا گیا یقین کیجئے جب خان صاحب نے اعلان کیا کہ اب سپریم کورٹ اس کیس کو سنے گی تو ہمارے بھی پائوں تلے سے زمین نکل گئی۔اللہ کے نام پر جد وجہد شروع ہوئی اور اس دوران سخت سردی جاڑے میں جب لحاف آپ کے جسم کا حصہ بن جاتے ہیں عمران خان نے حاضری دی اور اس میں ان کے معتمد ساتھی نے ساتھ دیا اور وہ جہانگیر خان تھے۔ہم نے بھی روز کالم لکھے روز ترجامن کی حیثیت سے ٹاک شوز میں اپنے قائدین کا ساتھ دیا۔یہ ایک جنگ تھی جس میں ہر ایک نے اپنی بساط کے مطابق حصہ ڈالا۔

میں اس فاتح لیڈر کو لودھراں میں واپسی اپنے لوگوں کے درمیان پا کر یہ چند سطریں لکھ رہا ہوں جو سارے کارکنوں کی آواز ہیں۔اس دوران اینکرز کو جو چیز چھبتی رہی وہ جہانگیر ترین کا ہیلی کاپٹر تھا ۔دوسری جانب مریم کے سسرالی چودھری منیر کے تین جہاز کسی کی نظر میں نہیں۔ان کی پارٹی کی معاونت دل یزداں میں کانٹے کی طرح چھبتی رہی مگر لوگوں کو علم تھا کہ مالی وسائل کے بغیر پارٹیاں کیا گھر نہیں چلتے۔عبدالعلیم خان بھی اسی زد میں آئے۔در اصل مخالفین کے پاس اس کے سوا کوئی الزام بھی تو نہ تھا وہ خود تو سرکاری وسائل کو مال مادر سمجھ کر صرف کئے جا رہے تھے لیکن دوسری جانب ان دونوں کی کردار کشی کر کے وہ عمران خان کو کمزور کرنا چاہتے تھے۔یہ تو ہم سب جانتے ہیں کہ اس دور میں کیا ہر دور میں کسی بھی تحریک کے لئے اس قسم کے لوگ ریڑھ کی ہڈی بنتے ہیں۔ایک پروگرام میں اخونزادہ چٹان کو یہی بات سمجھانے کی کوشش کی اور بتایا کہ تحریک پاکستان میں بھی نواب آف بہاول پور سامنے آئے اور اللہ کے پیارے نبی کی مدد کے لئے عثمان غنی نے ساتھ دیا۔

پاکستان کی تمام تحریکوں میں اہل خیر نے حصہ لیا خود بھٹو نے پی این اے کی موومنٹ میں عثما ابراہیم کے والد حاجی ابراہیم انصاری کا نام لیا کہ جھنڈوں کا سارا کپڑا انہوں نے دیا،پاکستان کی ساری جماعتیں اس قسم کے لوگوں کی مدد سے چلتی ہیں کیا نون لیگ جب اقتتدار میں نہیں ہوتی تو اس کی مدد کے لئے چیممبرز آف کامرس سامنے آتے ہیں۔چٹان صاحب نے اوئے تم نے جہانگیر ترین کو حضرت عثمان غنی سے ملا دیا اور عمران خان کو اللہ کے نبیۖ سے۔پھر جو ہوا سچ کے قارئین نے دیکھا۔ہم سے تو یہ آواز ہی بلند ہو سکتی تھی۔اعزاز آصف جو مجھے دس سالوں سے جانتے ہیں انہیں علم ہے کہ میں لودھراں الیکشن میں بھی جانا چاہتا تھا مگر گھریلو مصروفیات آڑھے آئیں۔ہر ایک کے پاس جنگ میں جو کچھ تھا اسے استعمال کیا میں دن بھر حلقے کی سیاست میں مصروف ہونے کے بعد رات گئے تک لکھتا ہوں اس دوران ہفتے میں دو چار ٹاک شوز میں بھی شرکت ہوتی ہے۔جو کچھ ہو سکتا ہے کرتے ہیں۔شکیل اعوان کے ساتھ جو کچھ ہوا بلکہ جو کچھ اس نے میرے ساتھ کیا وہ بھی لوگوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ ایک شخص جس نے عمر بھر سچ کا سودا بیچا ہو اسے اور اس کے لیڈر کو چھچھورا کہنا آسان کام نہیں ہے۔

اسے جو بے نقط سنائیں اس سے پارٹی کو بھی آرام ہوا اب کوئی زبان درازی نہیں کرتا انہیں علم ہے کہ یہ لوگ گدی سے نکالنا بھی جانتے ہیں۔ہمارے دکھ اپنے دکھ ہیں اس کی پاداش میں ایف بی آر سے نوٹس مل گئے اٹھاون لاکھ ٹیکس بھیجا گیا اور اکائونٹ میں موجود رقم ہضم کر لی گئی ۔جس طرح قائد کی منی ٹریل لندن سے آئی ہماری جدہ سے آ گئی ورنہ حبیب بینک جسے اب ذلیل بینک کہا جا سکتا ہے مجھے بتائے بغیر میری رقم ہڑپ کر لی۔اس سفر میں سب پر کڑی گزری ہے۔لیکن کچھ وہ بھی تھے جو الیکشن ٢٠١٣ میں پیدل تھے اب پراڈوز میں گھومتے ہیں اللہ ہمیں ضمیر بیچنے سے دور رکھے۔جہانگیر ترین کی انتھک کوششوں کو سلام اس کے ساتھ انکی وہ ٹیم جو اسحق خاکوانی اعزاز آصف کی شکل میں دن رات کام کر رہی ہے انہیں بھی سلام۔

iftikhar chaudhry

iftikhar chaudhry

تحریر : انجینئر افتخار چودھری