میاں صاحب! دیر کس بات کی!!!

Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

یہ یکم مئی 2012 کی بات ہے جب مجھے میری اخبار کی طرف سے لیبر ڈے کے موقع پر ہونے والی تقریب کی کوریج کے لئے بھیجا گیا۔ یہ تقریب مزدوروں کے لئے بنائی گئی لیبر کالونی کی افتتاح کے حوالے سے تھی جس میں محنت کشوں کو فلیٹس کی چابیاں دی جانی تھیں اس تقریب کے مہمان خصوصی میاں نواز شریف تھے۔ میں وقت سے پہلے پہنچ گیا جو مسکراہٹیں، جو خوشیاں، جو سکون میں اس دن محنت کشوں کے چہروں پر دیکھا تھا شاید اس سے پہلے اور بعد کبھی نہ دیکھ پایا خوش نصیب محنت کشوں کو جنہوں نے اپنی ساری زندگی محنت کرتے ہی گزار دی تھی آج ان کو اپنی چھت ملنے جا رہی تھی۔ میاں شہباز شریف جو اس وقت بھی وزیر اعلی پنجاب تھے اور اب پھر سے پانچ سال کے لئے وزیراعلی منتخب ہو چکے ہیں۔

میاں شہباز شریف نے جیسے ہی مزدور کا معاوضہ سات ہزار سے بڑھا کر 9 ہزار کرنے کا اعلان کیا تھا محنت کشوں کے چہرے ایک بار پھر مسرت سے بھرپور تھے یاد رہے اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے مزدور کی تنخواہ کم از کم 8 ہزار مقرر کی تھی جبکہ شہباز شریف نے آٹھ کی بجائے نو ہزار کر دی تھی۔ میاں شہباز شریف کے خطاب کے بعد میاں نواز شریف کا خطاب تھا میاں صاحب اپنی تقریر میں جہاں بار بار مشرف کو گارڈ آف آنر دے کر رخصت کئے جانے پر سخت نالاں نظر آ رہے تھے اور صدر زرداری کی بزدلی کو کوس رہے تھے اور فرما رہے تھے کہ ان میں اتنی ہمت نہیں وہ مشرف کو کٹہرے میں لا کر ان سے پوچھ سکیں کہ انہوں نے ملک کیوں تباہ کر کہ رکھ دیا۔! میاں نواز شریف صاحب کا لب و لہجہ اور ان کے الفاظ آج بھی ان سطور کے لکھنے والے کو اچھی طرح سے یاد ہیں میاں صاحب تقریر کرتے ہوئے مجمع سے مخاطب ہوتے ہوئے کہتے ہیں۔

Budget

Budget

آپ میں سے کوئی مزدور کے گھر کا بجٹ دس ہزار میں چلا سکتا ہے؟ پھر دوبارہ سے پوچھا جاتا ہے کہ پندرہ ہزار میں کوئی بنا کر دکھا سکتا ہے کوئی مزدور کے گھر کا چولہا اتنے کم پیسوں میں کیسے چلا سکتا ہے ؟۔۔پھر کہا تھا مزدور کی تنخواہ 9 ہزار نہیں 20 ہزار ہونی چاہئے آج تو 20 ہزار کمانے والے کا بھی گزارہ نہیں ہوتا! گیس نہیں ہو گی بجلی نہیں ہو گی تو مزدور کو کیسے روزگار ملے گا؟ آج جب میں اسمبلی کے فلور پر کھڑے اسحاق ڈار کی باتیں سنتا ہوں جو کہتے ہیں خزانہ خالی ہے ہم تنخواہیں نہیں بڑھا سکتے پچھلی حکومت خزانہ خالی کر گئی ہے تو میرے کانوں میں میاں صاحب کے الفاظ گونجنے لگتے ہیں اور سارا منظر میری آنکھوں کے سامنے آجاتا جب میاں نواز شریف ہزاروں مزدوروں کے سامنے کہتے ہیں اگر اللہ نے عزت دی آپ کی دعائوں سے ہمیں موقع ملا تو مزدور کے حلات بدل دیں گے۔

اس کے ٹھیک سال بعد آج میں میاں صاحب کو جب اللہ نے عزت دی اور انھی مزدوروں نے اپنی دعائوں اور ووٹوں سے میاں صاحب کو مسند اقتدار پر لا بٹھایا ہے تو میاں نواز شریف کی حکومت کے وزیر خزانہ خزانے کے خالی ہونے کا رونا رو رہے ہیں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ خزانی کس نے خالی کیا ؟ سیاست دانوں نے ہی کرپشن کی ہے نا!! آپ نے بھی تو پچھلے پورے پانچ سال جمہوریت کی گاڑی کو رواں دواں رکھا یہ جانتے ہوئے بھی کہ یہ جمہوریت کی گاڑی کرپشن کے ایندھن سے چل رہی ہے۔ ہر آنے والی حکومت پچھلی حکومتوں پر الزام دھڑتی ہے لیکن آج تک کسی نے بھی احتساب کے لے قدم نہیں بڑھایا! آج جب میاں نواز شریف صاحب اپنی حکومت بنا چکے ہیں تو میاں صاحب آپ آگے بڑھیں جو کام پچھلی حکومتوں نے نہیں کیا۔

وہ آپ کر دکھائیں آج آپ مشرف کو کٹہرے میں بھی لائیں اس سے لال مسجد کی معصوم بچیوں کے خون کا بھی حساب لیں اس سے بگٹی قتل کا بھی پوچھیں اس سے آگے قدم بڑھائیں ایفی ڈرین کیس پر مگر مچھوں پر ہاتھ ڈالیں اس میں یوسف رضا گیلانی کے صاجزادوں کو بھی کٹہرے میں لائیں اپنی پارٹی کے راہنما حنیف عباسی سے
بھی پوچھیں۔

آپ راجہ پرویز اشرف سے بھی خزانے کو لگائے گئے ٹیکوں کا حساب لیں۔۔! میاں صاحب آپ ہی نے کہا تھا نہ کہ مزدور کے گھر کا چولہا کیسے اتنے کم ہیسوں میں چل سکتا ہے؟ ہو سکتا ہے بھاری ذمہ داریوں کے بوجھ کی وجہ سے آپ کو یہ سب یاد نہ ہو لیکن 2 مئی کے اخبارات کی فائل نکلوا کر دیکھیں تو آپ کو پتا چلے گا کہ اقتدار کی دیوی آپ پر تیسری مرتبہ کیوں مہربان ہوئی ہے! عوام نے آپ کو کیوں محبت دی ہے اللہ نے آپ کو کیوں عزت دی ہے؟۔۔ میاں صاحب آج اللہ نے آپ کو عزت بھی دی ہے موقع بھی دیا ہے۔ آج آپ کے پاس اختیار بھی ہے ،اور طاقت بھی ہے۔ تو میاں صاحب پھر دیر کس بات کی۔

Farrukh Shahbaz Warraich

Farrukh Shahbaz Warraich

تحریر : فرخ شہباز وڑائچ
0321-4506816
farrukhshahbaz03@gmail.com