سپین: کیٹلونیا میں ریفرینڈم پر عدالتی پابندی

Spanish Prime Minister Mariano

Spanish Prime Minister Mariano

سپین (جیوڈیسک) آئینی عدالت نے کیٹلونیا میں آزادی کے لیے نومبر میں ریفرینڈم کا انعقاد معطل کر دیا ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ پہلے اس بات کا تعین ہونا ضروری ہے کہ نو نومبر کو ہونے والی ووٹنگ ملکی آئین سے متصادم تو نہیں۔ آئینی عدالت نے ریفرینڈم روکنے کا حکم سپین کی حکومت کی استدعا پر دیا۔

ہسپانوی حکومت نے آئینی عدالت سے کہا تھا کہ اس ریفرینڈم کو غیر آئینی قرار دیا جائے۔ سپین کے وزیرِ اعظم ماریانو رخوئے نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آزادی کے لیے ہونے والا ریفرینڈم سپین کے آئین سے متصادم ہے۔ سپین کے شمال مشرقی علاقے کے سربراہ نے نو نومبر کو آزادی کے لیے ریفرینڈم کے فیصلے پر دستخط کیے تھے۔

کیٹلونیا سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں باشندوں نے حال ہی میں بارسلونا میں ریفرینڈم کے حق میں مظاہرہ کیا تھا۔ ہسپانوی خطے کیٹلونیا میں حال ہی میں سکاٹ لینڈ میں ہوئے ریفرینڈم کو بہت دلچسپی سے دیکھا گیا۔ وزیر اعظم رخوئے نے پیر کو کابینہ کے اجلاس کے بعد کہا ’کسی کو بھی سپین کو توڑنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘

سپین کی حکومت خطے کی آزادی کی جانب کسی بھی قدم کے حق میں نہیں اور آئین کے مطابق ریفرینڈم کو قانونی طور پر قبول کیے جانے کے لیے اس کی آشیرباد لازمی ہے۔ گذشتہ ہفتے کیٹلونیا کی آزادی کے حامی رہنما آرٹر ماس نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ انھیں امید ہے کہ سکاٹش عوام علیحدگی کے حق میں ووٹ دیں گے اور ایک آزاد سکاٹ لینڈ کو یورپی یونین بھی قبول کر لے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسا ہوا تو آزاد کیٹلونیا بھی یورپ کا حصہ بن سکے گا۔ کیٹلونیا سپین کا سب سے امیر اور صنعتی علاقہ ہے اور سپین میں شدید اقتصادی بحران کے بعد یہاں علیحدگی کی تحریک نے زور پکڑا ہے۔