ٹرمپ تیسری عالمی جنگ کی راہ پر گامزن ہیں، امریکی سینیٹر

Donald Trump

Donald Trump

واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی سینیٹ میں خارجہ تعلقات کی کمیٹی کے چیئرمین نے خبردار کیا ہے کہ صدر ٹرمپ کا کئی دیگر ممالک کے خلاف اختیار کردہ دھمکی آمیز رویہ امریکا کو ’تیسری عالمی جنگ‘ کی جانب دھکیل سکتا ہے۔

امریکا میں طاقتور سمجھی جانے والی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کی کمیٹی کے سربراہ اور صدر ٹرمپ ہی کی ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے اہم سیاست دان بوب کورکر نے ملکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے سوشل میڈیا پر جاری کردہ پیغامات میں شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے متعدد ممالک کے خلاف اختیار کردہ دھمکی آمیز لہجہ امریکا کو تیسری عالمی جنگ کی جانب دھکیل سکتا ہے۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں کورکر نے الزام لگایا کہ صدر ٹرمپ اپنے دفتر کے امور کو کسی ’ریئیلٹی شو‘ کی طرح چلا رہے ہیں۔ دونوں رہنماؤں کے مابین سوشل میڈیا پر جاری نوک جھونک کے بعد بوب کورکر کا اپنی ہی پارٹی کے منتخب کردہ صدر کے خلاف عوامی سطح پر سامنے آنے والے ردِ عمل کے بعد صدر ٹرمپ کے لیے سینیٹ سے ایران کی جوہری ڈیل اور ٹیکس اصلاحات سے متعلق بل پاس کروانے میں دشواری پیش آ سکتی ہے۔

ریپبلکن پارٹی ہی سے تعلق رکھنے والے ٹرمپ اور کورکر کے مابین سوشل میڈیا پر نوک جھونک کا آغاز ٹرمپ کی ایک ٹویٹ کے بعد ہوا جس میں انہوں نے کورکر کے بارے میں کہا تھا کہ ان میں دوبارہ انتخاب لڑنے کی ’ہمت‘ نہیں ہے۔

جواب میں کورکر نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ وائٹ ہاؤس ’بالغوں کا ڈے کیئر سینٹر‘ بن چکا ہے۔ اس کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹوئیٹر پر کئی پیغامات لکھے جن میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ کورکر ملکی وزیر خارجہ بننے کے خواہش مند تھے تاہم صدر ٹرمپ نے ان کی درخواست رد کر دی تھی۔ علاوہ ازیں ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ کورکر ’ایران کے ساتھ بُری جوہری ڈیل‘ طے کرانے کے بھی ذمہ دار ہیں۔

بعد ازاں نیویارک ٹائمز کو دیے گئے انٹرویو میں کورکر کا کہنا تھا، ’’مجھے صدر ٹرمپ کے بارے میں خدشات ہیں، صرف مجھے ہی نہیں ملک کا خیال رکھنے والے ہر شخص کو ٹرمپ کے بارے میں خدشات ہونا چاہییں۔‘‘

ریپبلکن پارٹی میں روشن خیال سمجھے جانے والے کورکر نے صدارتی انتخاب کی دوڑ میں ٹرمپ کی حمایت کی تھی تاہم گزشتہ ہفتے انہوں نے صدر ٹرمپ کا نام لیے بغیر انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کو حکام بالا سے ویسی حمایت نہیں مل رہی جیسی کہ اس وقت انہیں ملنا چاہیے۔

ٹلرسن گزشتہ ہفتے ہی اس بات کا عندیہ دیا تھا کہ امریکا شمالی کوریا کے ساتھ براہ راست رابطے میں ہے، اس کے بعد ٹرمپ نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ ’ٹلرسن مذاکرات کی کوشش کر کے اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں۔