ترکی نے امریکہ سے گولن کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کر دیا

Turkey

Turkey

ترکی (جیوڈیسک) گؤلن کے 15 جولائی کی بغاوت کی کوشش میں کردار پر زور دیا گیا ہے اور اس کے ساتھ کسی دوسرے ملک کو راہ ِ فرار اختیار کرنے کے بارے میں خفیہ معلومات پر توجہ مبذول کرائی گئی ہے

ترکی نے فتح اللہ دہشت گرد تنظیم حکومتی متوازی نظام (FETO/PDY) کے سرغنہ فتح اللہ گؤلن کی ترکی کو حوالگی تک 60 روز کے لیے قید میں رکھے جانے کے مطالبے کے خلاف امریکہ سے “کیونکر فوری طور پر قید کرنے کی ضروت ہے؟” سوال کا جواب دیا ہے۔

گؤلن کے 15 جولائی کی بغاوت کی کوشش میں کردار پر زور دیا گیا ہے اور اس کے ساتھ کسی دوسرے ملک کو راہ ِ فرار اختیار کرنے کے بارے میں خفیہ معلومات پر توجہ مبذول کرائی گئی ہے۔

خیال رہے کہ ترکی نے متحدہ امریکہ سے فتح اللہ گؤلن کی ترکی کو حوالگی تک عارضی طور پر 60 دن کے لیے قید میں رکھے جانے کی درخواست کی تھی اور اس ضمن میں امریکی وزارت انصاف و خارجہ کو مختلف مراسلے بھیجے گئے تھے۔

امریکی دفتر ِ خارجہ کو روانہ کردہ مراسلے میں حوالگی کی درخواست کرتے ہوئے قانونی سلسلے سے جمہوریہ ترکی کو آگاہی کرانے کا مطالبہ کیا تھا تو وزارت قانون سے گؤلن کو گرفتار کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔

اس کے جواب میں وزارت قانون نے سوال اٹھایا تھا کہ مذکورہ شخص کو کیونکر فوری طور پر گرفتار کیا جائے؟ اس پیش رفت کے بعد ترک وزارت انصاف نے دوسری بار امریکی اداروں کو ایک مراسلہ روانہ کیا ہے۔

خبر ترک کی خبر کے مطابق اس مراسلے میں اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ گؤلن 15 جولائی کی بغاوت کی کوشش اور خون خرابے کا کرتا دھرتا ہے۔

اس دعوے میں باغی فوجیوں کے بیانات کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ اب اس مراسلے پر امریکہ کے جواب کا انتظار ہے۔