سال نیا ہمارے عہد پرانے ہیں

Happy New Year

Happy New Year

راقم کی طرف سے پوری دنیا کے انسانوں خاص طور اہل پاکستان کو نیا سال مبارک ہو۔ بہت سی نیک خواہشات اور دعائوں کے ساتھ آپ کی خدمت میںپیش ہیں معلومات سے خالی لیکن اُمید بھرے خیالات۔ گزشتہ کئی صدیوں کی طرح اس سال بھی حکمرانی ظلم پسند ذہنیت کے نرخے میں رہی۔ ظالم حکمران کہاں سے آتے ہیں ؟اس سوال کا جواب تلاش کرنے کی ضرورت کسی بھی مسلمان کو نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے پہلے ہی بتا دیا تھاکہ جیسی قوم ہوگی ویسے ہی حکمران مسلط ہوں گے۔ کیا ہم صرف نام کے مسلمان ہیں ؟آج ہمارے بہت سے اعمال ایسے ہیں جو ہمیں مسلمان ثابت کرتے ہیں لیکن ہم ان کے ساتھ ساتھ کچھ ایسے اعمال بھی کرتے ہیں جن کے کرنے سے ہمارے وہ اعمال ضائع ہوجاتے ہیں جو ہمیں وبائوں یعنی بیماریوں، قحط و مصیبت، ظالم حکمرانوں، غیر مسلم دشمنوں اور آپسی لڑائی جھگڑے اور قتل و غار ت سے محفوظ رکھتے ہیں۔ ایسے حالات میں بیٹھ کرحکمرانوں کو بُرا بھلا کہنے یا یہ سوچنے سے کہ ظالم حکمران کہاں سے آتے مصیبتوں سے جان نہیں چھوٹتی۔

کیونکہ ظالم حکمران نہ تو آسمان سے گرتے ہیں ،نہ زمین کھود کر نکالے جاتے ہیں ،نہ سمندروں کی گہرایوں سے دریافت ہوتے ہیں،نہ پہاڑوں کی چوٹیوں پر اُگتے ہیںاور نہ ہی کوئی خلائی مخلوق ہیں ۔یہ ظالم حکمران بھی ہمارے طرح مائوں کی کوکھ سے جنم لیتے ہیں اور یہ پیدائشی ظالم بھی نہیں ہوتے ۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر یہ ظالم کس طرح بن جاتے ہیں؟ کیا کوئی سکول، کالج یا یونیورسٹی ہے جو ظلم و جبر کی تربیت دیتی ہے ان کو؟ اگر انسان اپنی ناقص عقل سے ان سوالات کے جوابات مانگیں گے تو ان سوالات کے جوابات ملنے کی بجائے بہت سے اور سوالات جنم لیں گے جو ہمیں گمراہی کی طرف بھی مائل کرسکتے ہیں۔ اس لیے بہتر یہی ہے مسلمان اپنے دین اسلام سے ان سوالات کے جوابات مانگ لیں ۔اوراگر غیر مسلم بھی اسلام سے کوئی فائدہ اُٹھانا چاہتا ہے تو اسے بھی کھلی چھٹی ہے۔ وہ اس لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری اور محبوب نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دو جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے اور اسلام نہ صرف انسانوں بلکہ کائنات میں موجود تمام مخلوقات کے حقوق کا نگہبان ہے۔

Allah

Allah

لیکن اگر ہم اپنے آپ کو مسلمان بھی کہیں اور وہ تمام اعمال بھی باقائدگی کے ساتھ دہراتے رہیں جن سے میرے اور آپ کے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پناہ مانگی تو پھر ہم صرف نام کے مسلمان رہ جاتے ہیں۔ حضرت عبداللہ بن عمر سے رویت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں پناہ مانگتا ہوں پانچ چیزوں سے کہ تم ان کو پائو۔ جب کسی قوم میں فحاشی (یعنی شراب نوشی بدکاری ناچ گانا وغیرہ) اعلانیہ ہوں گے تو وہ طاعون یعنی وبائوں اور ایسی بیماریوں میں مبتلا ہو گی جوان سے پہلے لوگوں میں کبھی نہ ہوئی تھیں۔ جب کوئی قوم ناپ تول میں کمی (یعنی تجارتی بدعنوانیاں، چوربازای وغیرہ) کرے گی توان میں قحط مصیبت اور ظلم ہو گا۔ جوکوئی قوم زکواة نہیں دیتی تو اللہ تعالیٰ ان پر بارانِ رحمت روک دیتا ہے،اگر جانور نہ ہوں تو کبھی ان پربارش نہ ہوتی۔ جب کوئی قوم اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عہد شکنی کرتی ہے تو اللہ تعالیٰ غیر قوم سے ان کے دشمن کو ان پرمسلط کر دیتا ہے جوان کے مال (یعنی دولت، تجارت اور زرعت وغیرہ) کو زبردستی چھین لیتا ہے۔ جب مسلمان حاکم اللہ کی کتاب (یعنی قرآن کریم) پر عمل نہیں کرتے اور جو اللہ نے نازل کیا ہے اس کو اختیار نہیں کرتے (شریعت نافذ نہیں کرتے) تو اللہ تعالیٰ ان میں لڑائی کرا دیتا ہے (یہاں تک کہ خانہ جنگی ہو جائے)۔

قارئین محترم اگر ہم غور کریں تو یہ تمام برائیاں آج ہمارے معاشرے موجود ہیں اور وہ تمام مشکلات بھی موجود ہیں جن کے بارے میں اللہ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پہلے ہی خبر دے دی تھی۔ اگر ہم ان مشکلات (یعنی عذاب الٰہی )سے بچنا چاہتے ہیں توپھر نئے سال کوغیر اسلامی طریقوں کی بجائے اللہ تعالیٰ کے حضور سربسجود ہوکرخوش آمدید کہنا چاہے۔ کم از کم مسلمانوں کو ہیپی نیوائیرنائٹ زنا، ناچ گانا، شراب نوشی، ہوائی فائرنگ اور نشے کی حالت میں اپنے ہی قومی اثاثوں کی توڑ پھوڑکرکے نہیں منانی چاہے۔ اور یہ عہد کرنا چاہیے کہ ہم اللہ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عہد شکنی نہیں کریں گے۔

سال نیا ہمارے عہد پرانے ہیں
جو روز قیامت تک نبھانے ہیں

آئیے آج پھر سے اپنے پرانے عہد دوہراتے ہیں کہ ہم لین دین میں ایمان داری سے کام لیں گے ،ناپ تول پورا کریں گے، زکواة دیں گے، شراب نوشی، زنا کاری اور ناچ گانے سے دور رہیں گے اور دیگر تمام احکام الہٰی کو خوش دلی کے ساتھ مانیں گے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں سیدھے راستے پر چلنے کی توفیق و طاقت اور حقیقی مسلمان قیادت عطا ہو،اے اللہ آنے والے نئے سال میں پاکستان کو پوری طرح اسلامی ریاست بنا جس میں چاروں طرف بھائی چارے کی فضا ہو، کوئی کسی پر ظلم نہ کرے۔ (آمین)

Imtiaz ali shakir

Imtiaz ali shakir

تحریر:امتیاز علی شاکر:لاہور
imtiazali470@gmail.com